پشاور پولیس کے بعض اہلکار جائیدادوں پر قبضہ مافیا بن گئی ہے، پشاور کے رہائیشی کا دعویٰ

پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پشاور کے علاقے شگئی ہندکیان کے رہائیشی سید فیاض علی شاہ نے اپنے بھائیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے، کہ ان کے چچازاد بھائی اپنے ماموں کے ساتھ ملک کر ان کے جائیداد پر ناجائز قبضہ کرتے ہیں، سید فیاض علی شاہ کا دعویٰ ہے، کہ پشاور پولیس لائینز میں موجود سپرنٹڈنٹ اپنےبھانجوں کو سپورٹ کررہے ہیں، ان کا سارا خاندان محکمہ پولیس کے اہلکار ہیں، انہوں نے کہا کہ ان 16 مسلح افراد نے پہلے ان کے درگاہ پر دھاوا بول کر فائرنگ کرتے ہوئےان کے دو بھائیوں کو زخمی کردیا، جس کا رپورٹ تھانہ مچنی میں موجود ہے۔
تاہم اس کے جائیداد کا اب عدالت میں چل رہاہے، عدالت کیلئے بھی اپنے پولیس میں ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غلط طریقے سے تھانہ کچہری میں کاغذات پیش کرتے ہوئے عدالت کو گمراہ کررہی ہے، فیاض علی شاہ کہتے ہیں، کہ ان کے مخالفین روایتی پشتون جرگوں سے بھی اٹھ گئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جو بھی فریق روایتی جرگوں یا ان کے کئے گئے فیصلے سے انکار کردیتے ہیں، تو یہاں پشتون روایات کا جنازہ نکل جاتا ہے۔
اب ایک بار پھر جائیداد کے معمولی تنازعے نے تب سر اٹھایا، جب ان کے مخالفین
اور انکے ماموں بنام، سید سبزعلی شاہ ( سپرنٹڈنٹ سی سی پی او صاحب ) اور سید نصیر احمد شاہ ( انویسٹی گیشن آفسر گل بہار ہے،) ان کے بھانجے اور چچازاد بھائی
سید یاسر علی شاہ ، ظفر علی شاہ ، شہزاد علی شاہ، اکرام علی شاہ ، ہمزہ علی شاہ ، سعادات علی شاہ ، اظہار علی شاہ نے ان کے گھر پر فائرنگ کرتے ہوئے، ایک افغان مہاجر کو جعلی طریقے سے زخمی کرکے ان پر دعویداری کی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا، کہ ان کے مخالفین اس پر ایک سال قبل درج ہونے والے ایف آئی آر کو کراس کرنے کیلئے ان کے چچازاد بھائیوں نے ان کے گھر پر فائرنگ، تاہم اس فائرنگ کے واقعے کو پولیس اب تک رپورٹ نہیں کرتی، اور نہ ہی اس واقعے کے اصل حقائق تک جانے کیلئے تیار ہیں، کیونکہ ہر جگہ پولیس اہلکاروں کو دھمکانے کیلئے پولیس لائینز سے دھمکی آمیز فون کالیں ملتی ہیں، پھر ایسے میں تحقیقات نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی، انہوں گورنر خیبرپختونخوا، آئی جی خیبر پختونخوا اور کورکمانڈر خیبرپختونخوا سے معاملے کے اصل حقائق اور

اپنا تبصرہ بھیجیں