rufankhan100@gmail.com تحریر : روفان خان
شمالی وزیرستان کے دو سو سے زائد ڈرائیورز افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں گھر والے پریشان ,عید کی خریداری تک نہیں کی ,
ملک میں کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے وفاقی حکومت نے فیصلہ کرکے تمام ممالک کے ساتھ آمدورفت کا سلسلہ بند کیا جس کی وجہ سے افغانستان کے ساتھ چمن ,طور خم اور غلام خان کے بارڈر بھی بند کئے گئے بارڈر بند ہونے کے باعث تجارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ آمدورفت کا سلسلہ بھی بند ہوکر رہ گیا غلام خان کا راستہ ہونے بند ہونے سے شمالی وزیرستان کے دو سو سے زائد ڈرائیورز گاڑیوں سمیت افغانستان میں پھنس گئے اب دو ماہ مکمل ہونے کو ہیں لیکن ان کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے,
غلام خان کا راستہ کھولنے کیلئے شمالی وزیرستان کے ٹرانسپورٹرز نے کئی بار پرامن احتجاجی مظاہرے کئے اور حکومت سے روڈ کھولنے کا مطالبہ کیا,
آل ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن شمالی وزیرستان کے صدر ملک نور علی خان نے دی خیبر ٹائمز کو بتایا کہ ہم نے غلام خان بارڈر کھولنے کیلئے ہر قسم کا اقدام اٹھایا ہے پرامن احتجاج کیا ہے شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کے اسسٹنٹ کمشنر سے لے کر وزیر اعظم عمران خان تک درخواستوں کے ذریعے اپنی فریاد پہنچائی ہے مگر آج تک ہمیں تسلی بخش جواب نہیں ملا،
انہوں نے کہا کہ چمن اور طور خم کے راستے کھولے گئے ہیں لیکن غلام خان کا راستہ آج تک بند پڑا ہے انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہمارے دو سو سے زائد ٹرانسپورٹرز افغانستان میں پھنس چکے ہیں صرف ڈرائیور ہی نہیں بلکہ غلام خان بارڈر بند ہونے سے ملکی خزانے کو بھی اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے انہوں نے مزید بتایا کہ ڈرائیورز کے خاندان کے افراد انتہائی پریشانی میں ہیں ہم نے حکومت سے یہ بھی گزارش کی کہ ان کی سکریننگ کرکے پاکستان آنے کی اجازت دی جائے,
یہ بھی پڑھئے: پاک افغان بارڈر غلام خان پر2 ماہ سے پھنسے ہوئےٹرانسپورٹرز شدید مشکلات سے دوچار، انتظامیہ لاتعلق، نورعلی خان
شمالی وزیرستان کی ضلعی انتظامیہ کے ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے پر دی خیبر ٹائمز کو بتایا کہ 57 ڈرائیوروں کی فہرست اعلیٰ حکام کو دے دی گئی ہے اور اس میں لکھا گیا ہے کہ ان ڈرائیوروں کو پاکستان آنے کی اجازت دے کر ان کو غلام خان بارڈر کے قریب چودہ دن کیلئے کورنٹائن کرائیں یا میرانشاہ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے قرنطینہ سنٹر میں کورنٹائن کرائیں لیکن ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی ہے ,
گاڑی کے مالک جامد آمین نے بتایا کہ دو ماہ سے زائد عرصہ ہوچکا ہے کہ میرے دو ڈرائیور گاڑیوں سمیت افغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں ان کے پاس جو رقم تھی وہ بھی ختم ہوگئی ہے اور ان کے گھر والے بہت پریشان ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ میں ان کو پندرہ ہزار پندرہ ہزار روپےتنخواہ دے رہا ہوں پندرہ ہزار بہت کم ہیں اور اس میں گزر بسر مشکل سے ہی ہوتا ہے انہوں نے بتایا کہ پرسوں بھی ایک ڈرائیور کا بچہ میرے پاس آیا تھا گو کہ میں نے عید کی خریداری کے لئے انہیں کچھ رقم دی لیکن اپنے والد کے بغیر ان کی عید بھلا کیا عید ہوگی انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان ڈرائیورز کو پاکستان آنے کی اجازت دی جائے تاکہ وہ بھی اپنے بچوں کے ساتھ عید کی خوشیوں میں شریک ہوسکیں,
شمالی وزیرستان کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے رابطہ کرنے پر انہوں نے تصدیق کی کہ غلام خان کا راستہ صرف لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند ہے اور اس میں دیگر عوامل کار فرما نہیں ,
یہ بھی پڑھئے: شمالی وزیرستان میں جاری کشت و خون۔۔۔ تحریر احسان داوڑ
مضمون نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں