اب کورونا کے ساتھ رہنا ہے،مگر احتیاط اور حفاظتی تدابیر کیساتھ عمران ٹکر

تحریر : عمران ٹکر

چین کے شہر ووہان سے پھیلنے  والے کورونا نامی مہلک  وائرس نے  پوری دنیا کے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کو بڑی تیزی سے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ جس سے براہ راست لاکھوں لوگ نہ صرف  ہسپتال پہنچ گئے بلکہ بڑی تعداد مجں  اموات بھی ہوئیں۔ چین نے اپنی بہترین حکمت عملی کی بدولت اس وبا پر حیران کن طور پر قابو پالیا۔ جبکہ  امریکہ سمیت کئی دیگر ترقی یافتہ ممالک اس وبا سے چھٹکارا حاصل کرنے کی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں۔ جہاں تک پاکستان کی بات ہے تو آبادی کے لحاظ سے ایک بڑا ملک ہے جہاں معاشی حالت بہتر نہ ہونے کےساتھ ساتھ تعلیم، شعور و آگاہی کی کمی کے ساتھ ساتھ حمکران وقت پر اعتماد کا ہمیشہ فقدان رہا ہے۔ ان تمام مسائل موجودگی اور سہولیات کی عدم دستیابی  کے باوجود کرونا وبا سے تین مہینوں میں جن اعداد و شمار کا اندیشہ ظاہر کیا گیا تھا مریضوں اور اموات کے اعداد وشمار کو سامنے رکھتے ہوئے اللہ کے فضل و کرم سے اتنا نقصان نہیں ہوا جتنا، فرانس، سپین، اٹلی اور امریکہ میں ہوا۔ البتہ جزوی یا سمارٹ لاک ڈاون، تعلیمی اداروں اور کاروباری سرگرمیوں کی بندش سے ملکی معیشت کو جو نقصان پہنچا شاید ہی مستقبل قریب میں اسکا ازالہ کیا جاسکے۔ جہاں تک مکمل، جزوی یا سمارٹ لاک ڈاون کا تعلق ہے،کچھ حلقوں نے اس کی سخت مخالفت کی لیکن کچھ حلقوں نے اسکی بھرپور حمایت کرکے اسے احسن قدم  قرار دیا۔حکومت اور عوام دونوں کی طرف سے ملا جلا رجحان دیکھا گیا حکومت کی طرف سے نہ تو زیادہ سختی دیکھی گئی اور نہ زیادہ نرمی یوں عوام نے بھی اسی طرح کے ردعمل کا مظاہرہ کیا۔

یہ بھی پڑھئے :  اپنی سوچ بدلو،معاشرہ خودبخود بدل جائیگا۔ کنول رضوان

اب چونکہ تقریبا تین مہینوں کا کٹھن وقت گزر گیا ایسا لگتا ہے کہ عوام اور حکومت دونوں میں کرونا وبا سے مزید نمٹنے کی سکت نہیں رہی ہے۔ کیونکہ پاکستان جیسی ابتر معاشی صورتحال کے حامل ملک میں حکومت صرف ایک مخصوص مدت کے لئے لاک ڈاؤن کر سکتی ہے۔ لیکن ایک لمبے عرصے تک لاک ڈاون برقرار رکھنا مشکل نہیں ناممکن ہے۔ اسلئے باامر مجبوری لاک ڈائون آہستہ آہستہ ختم کرنا ہی پڑے گا جسکا مظاہرہ حال ہی میں دیکھا گیا۔  کیونکہ دنیا میں کوئی بھی ملک خواہ وہ کتنا ہی ترقی یافتہ  کیوں نہ ھو وہاں حکومت اس طرح کی سختی کا مظاہرہ نہیں کرسکتی جس سے مہینوں تک کاروبار زندگی مکمل طور پر ٹھپ ہو۔ تاہم میری رائے میں حکومت نے عوام کو کورونا جیسی وباء سے  نمٹنے کےلئے احتیاطی و حفاظتی تدابیر اپنانے کے حوالے سے گزشتہ تین مہینوں میں خلاف توقع بہت کام کیا ہے جو قابل تحسین ہے ۔  22 کروڑ آبادی کا 24 گھنٹے مہینوں یا سالوں حفاظت یا علاج اکیلے حکومت کے لئے کرنا ممکن نہیں۔عوام کو بھی حکومت کے ساتھ تعاون کرنا پڑے گا اور جو ہدایات دی ہیں شہریوں کو اس پر عمل کرنا پڑے گا۔

الغرض آپ اور آپ کے خاندان کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ اس بات پر لاک ڈاؤن کھلنے کے بعد غور سے سوچنے کی اشد ضرورت اور وقت و حالات کا تقاضا ہے۔ گھر سے نکل کر کام اور دیگر سرگرمیوں پر ضرورجائیں۔ لیکن کم ازکم حفاظتی اور احتیاطی تدابیر کےساتھ، غیر ضروری نقل وحرکت سے اجتناب کریں اور وضع شدہ ضوابط پر مکمل نہیں تو کسی حد تک عمل ضرور کریں۔

یہ بھی پڑھئے:  کرونا وبا اور ھمارے بچے تحریر : عمران ٹکر

کیونکہ یہ بھی ایک غلط تاثر ہے کہ جلد یا بدیر کرونا اچانک دور ہوجائے گا اور ہم پہلے کی طرح جینا شروع کردیں گے 

موجودہ تناظر میں ایسا کوئی امکان کسی دکھائی نہیں دے رہا۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اس وائرس نے ہمارے ملک میں جڑ پکڑ لی ہے اور ہمیں اس کے ساتھ رہنا ہوگا۔ حکومت کب تک لاک ڈائون کرتی رہے گی؟ کب تک نکلنے پر پابندی ہوگی۔؟ اب ہمیں اس وائرس کا مقابلہ خود کرنا ہوگا، اپنیما طرزِ زندگی بدل کر، اپنی قوت مدافعت مضبوط کر کے۔ ہمیں سینکڑوں سال والی پرانے طرز زندگی کو اپنانا ہوگا۔ خالص دیسی غذا ئیں اور خالص  اشیا کھانی ہوں گی۔ ہمیں اپنی زندگی میں غذائیت سے بھرپور اشیا کی مقدار میں اضافہ کرنا ہوگا جبکہ پیزا، برگر، کولڈ ڈرنکس جیسے فاسٹ فوڈز کو مکمل طور پر ترک یا کم سے کم کرنا ہوگا۔  آملہ، ایلوویرا، ادرک، کالی مرچ، لونگ وغیرہ کا استعمال معمول بنانا ھوگا۔ اپنے آپ کو اینٹی بائیوٹکس کے چنگل سے آزاد کروانا یوگا۔ ہمیں اپنے اردگرد، کپڑوں، بستر، چارپائی کھانے پینے کی اشیاء اور برتن وغیرہ کی صفائی کا خاص خیال رکھنا ہوگا۔ جبکہ سماجی فاصلہ اور غیر ضروری نقل و حرکت، میل ملاپ، جلسے جلوسوں اور بھیڑ کی جگہوں پر حفاظتی تدابیر کے ساتھ جانا ہوگا جبکہ علامات ظاہر ہونے پر بروقت ہسپتال یا ڈاکٹر سے رجوع کرنا اور اپنے آپ کو اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں سے جب تک مکمل صحت یاب  نہ ہوں الگ تھلگ کرنا ہوگا۔ کیونکہ اسی میں بہتری اور کوروانا بیماری سے حفاظت ہے۔ کیونکہ اب ہمیں اسی کوروانا کے ساتھ رہنا ہے احتیاط اور خود حفاظتی تدابیر کیساتھ۔

یہ بھی پڑھئے:  پشاورکوروناکےنشانےپرکیوں؟؟؟ تحریر: فدا عدیل


ادارے دی خیبرٹائمز کےنمائندے 24گنھٹے آن لائن رہتے ہیں، کالم نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

4 تبصرے “اب کورونا کے ساتھ رہنا ہے،مگر احتیاط اور حفاظتی تدابیر کیساتھ عمران ٹکر

اپنا تبصرہ بھیجیں