اسلامیہ کالج پشاور، کرب پتی ہونے کے با وجود بھی کنگال۔۔ تحریر: محمد دانیال عزیز سے

خیبر پختونخوا کی تاریخی اور امیر ترین تاریخی درس گاہ اسلامیہ کالج پشاور اس وقت شدید مالی بحران کا شکار ہے، یہاں تک کہ ملازمین کی تنخواہیں بھی بہ مشکل پوری ہو رہی ہے، اسلامیہ کالج کے اربوں روپے کی جائیداد کا مالک ہے، جو اونے پونے کرایوں پر بااثر افراد کے زیراستعمال ہے۔ اسلامیہ کالج کو کرایوں کی مد میں سالانہ صرف 3 کروڑ روپے مل رہے ہیں، جبکہ بورڈ اف مینجمنٹ نے مارکیٹ ریٹ کے مطابق جائیداد کے کرایوں سے سالانہ آمدن کا تخمینہ کم سے کم 20 کروڑ روپے لگایا ہے، پشاور کے انتہائی قیمتی اور کمرشل خیبربازار میں اسلامیہ کلب بلڈنگ میں 222 دکانیں اسلامیہ کالج کی ملکیت ہیں، جس سے ایک دکان سے کرایہ کی وصولی ایک ہزار سے 3 ہزار روپے تک ہے، جبکہ خیبر بازار کے دیگر مارکیٹوں میں فی دکان کا کرایہ لاکھو رپوں میں وصول کیا جارہا ہے۔ اسطرح چارسدہ میں بھی کمرشل 55 کنال پر محیط سبزی منڈی اسلامیہ کالج کی کی ملکیت ہے، جس سے سالانہ صرف ڈیڑھ کروڑ روپے کی آمدن ہو رہی ہے جبکہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق سبزی منڈی کا کرایہ 8 کروڑ روپے سے زیادہ بنتا ہے، چارسدہ میں 4 ہزار کنال سے زیادہ زرعی اراضی بھی ادارے کی ملکیت ہے جس میں ہری چند، رائے محل اور ابابکری ترناب شامل ہے، ان زرعی اراضویوں سے ادارے کو، اسلامیہ کالج کو 4 ہزار کنال اراضی کی سالانہ آمدن میں ڈھائی کروڑ روپے کا نقصان ہورہا ہے، صوابی میں بھی اسلامیہ کالج کی 4 ہزار کنال زرعی اراضی ہے جس سے ادارے کو ایک روپے کی امدن بھی نہیں ہورہی۔ صوبے کے دیگر جامعات نے بھی اسلامیہ کالج کی 1091 کنال اراضی پر قبضہ کر رکھا ہے۔ خیبر بازار کے صدر انجمن تاجران نےدی خیبر ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کم کرایوں کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اسلامیہ کلب بلڈنگ انتہائی خستہ حال ہوچکی ہے، جبکہ ادارہ کی جانب سے اس جائیداد پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی، انہوں نے کہا کہ، دوسری جانب صدر ٹیچنگ سٹاف ایسو سی ایشن اسلامیہ کالج ڈاکٹر دل نواز نے کہا کہ یہ جائیداد انتہائی بااثر افراد کے ہاتوں میں ہے جس کے باعث حکومت نے بھی چپ ساد لی ہے۔ اس حوالے سے وائس چانسلر اسلامیہ کالج پشاور نے کہا کہ ہم مسلسل کوشش کر رہے ہیں کہ جائیداد کی آمدن مارکیٹ ریٹ کے مطابق لائے، انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہر ماہ ہم ایک سنجیدہ اجلاس منعقد کرتے ہیں، اس حوالے سے ڈی سی سمیت اعلی حکام سے ملاقاتیں بھی کرہے ہیں۔ حکومتی گرانٹ سمیت اسلامیہ کالج کی سالانہ آمدن 1 ارب 48 کروڑ 30 لاکھ روپے ہے، جبکہ اسلامیہ کالج کی سالانہ اخراجات 1 ارب 89 کروڑ 60 لاکھ روپے ہے، یوں اسلامیہ کالج کو سالانہ 40 کروڑ روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔ اگر اسلامیہ کالج پشاور کو جائیداد سے مارکیٹ ریٹ کے مطابق کرایہ موصول ہونا شروع ہوجائے، تو نہ صرف اپنے اخراجات پورے کر سکے گا بلکہ قومی خزانے کو بھی فنڈز دینے کے قابل ہوجائینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں