سوات کے علاقےسیدو شریف سے تعلق رکھنے والی 18 سالہ حدیقہ بشیر جنہیں عالمی سطح پر پائیدار ترقی کے اہداف کے لئے اقوام متحدہ کے ینگ لیڈرز کے 17 ارکان میں شامل کر لیا گیا ہے۔ 2010ء کے بعد حدیقہ بشیر نے آواز اٹھانا شروع کی کہ کم عمری میں بچیوں کی شادیاں کیوں؟ حدیقہ کو اس آواز اٹھانے پر کافی پزیرائی ملی اور وہ ا شہرت بھی حاصل کرتی رہی۔ حدیقہ کی آواز نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی سنی جانے لگی اور 2016ء میں اسے ایشیئن گرلز ایمبیسڈر کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔
بین الاقوامی سطح پر شہرت حاصل کرنے والی ملالہ یوسفزئی کی طرح لڑکیوں کے حقوق کےلئے حدیقہ بھی کمر بستہ ہو گئی۔
حدیقہ کے مطابق انکی پوری کوشش اور جدوجہد جاری رہے گی کہ خواتین خاص کر لڑکیوں کو معاشرے میں ان کے جائز حقوق ملیں۔ جنسی تشدد کے واقعات ختم ہوں جیسا کہ معاشرتی سطح یہ ایک بڑی لعنت ہے۔ انہوں نے پہلے بھی اسکے لئے آواز اٹھائی اور آئندہ بھی اٹھاتی رہیں گی۔ پہلے انہیں بین الاقوامی سطح پر اعزاز ملا اور اب انہیں اقوام متحدہ کے ینگ لیڈرز کے 17 ارکان میں شامل کر لیا گیا ہے جو خواتین اور بچیوں کیلئے بھرپور آواز اٹھانے کا نتیجہ ہے۔ انکے لئے یہ اعزاز بہت فخر کی بات ہے۔ انکے گھر والے بھی اس موقع پر بہت خوش نظر آئے،، انکا کہنا تھا کہ یہ اعزاز اپنے لئےنہیں بلکہ سوات خصوصا ملک کیلئے اعزاز سمجھتی ہیں۔ انکے مطابق جب تعلیم عام ہو، ساتھ ساتھ تربیت بھی دی جائے اور شعور پھیلایا جائے تب ہی بچیوں کی کم عمری کی شادیوں کا مسئلہ ختم ہو سکتا ہے۔ والدین کو بھی چاہیئےکہ بچیوں کی کم عمری میں شادی کی بجائے انہیں اچھی تعلیم سے بہرہ ور کیا جائے۔ معاشرے میں جہاں بچیوں کی کم عمری میں شادی کر دی جاتی ہے، ایسے میں حدیقہ بشیر کو ان روایات کے خلاف آواز اُٹھانے اور تحریک چلانے میں مشکلات بھی سامنے آئیں لیکن وہ ثابت قدم رہیں اور اپنے خاندان کی حوصلہ افزائی سے آگے بڑھتی چلی گئیں۔ شروع میں جب انہوں نے یہ قدم اٹھایا تو علاقے کے لوگ انکےخلاف ہو گئے لیکن چونکہ پورے خاندان خصوصا انکے والد نے ہمیشہ انکا ساتھ دیا یہی وجہ ہے کہ انکےحوصلے پست نہیں ہوئے۔
حدیقہ بشیر کو اقوام متحدہ کے ینگ لیڈرز میں شامل کرنے پر سوات کے لوگ بھی بہت خوش ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ بچیوں کی کم عمری میں شادی کے خلاف سرگرم حدیقہ بشیر کی کاوشوں کو بین الاقوامی سطح پر سراہا جا رہا ہے اور لوگ اُمید لگائے بیٹھے ہیں کہ اب حدیقہ بشیر مزید موثر انداز میں اپنی سرگرمیاں تیز کرکے یہاں کی روایات اور سوچ کو بدلنے میں کامیاب ہوں گی۔
حدیقہ کے مطابق انکا سفر جاری ہے اور وہ مستقبل میں بھی خواتین خصوصا لڑکیوں کے حقوق کیلئے ہرفورم پر آواز اٹھاتی رہینگی۔
Load/Hide Comments