آؤ صحافی بنے ۔۔۔۔ آفاقیات….. خصوصی تحریر ۔۔۔ رشیدافاق

صحافت ہے کیا، صحافی بننے کے بعد کون کونسی آسائشیں چھینی جاتی ہیں،اردگرد میں کتنے نامعلوم دشمن پیدا ہوتے ہیں،رات کہاں؟کیسی اور دن میں کیا کیا کرنا پڑتا ہے؟صحافی کو خود پتہ نہیں ہوتا،صحافت پیشہ ہے پیغمبروں کا بس چند لوگوں کی ضرورتیں پوری کرنے کے انداز کو پوری صحافت پر تھوپنا بھی انصاف نہیں،پتہ ہے مجھ جیسے ورکنگ صحافیوں پر مفت میں دوسروں کا درد بانٹنے کی جرم میں تیئس ایف آئی آر کاٹے جاچکے ہیں،عدالتوں میں دوسروں کے مقدمات اور ان کی وکالت کرنا روز کا معمول بن چکا ہے، دوستوں سے دور، اپنوں کی غمی خوشی میں شرکت کرنا ایک خواب بن کر رہ گیا ہے،سارے رشتے دار خفا،کام کام اور کام بس قائداعظم کے اصولوں پر قائم رہنا بھی شائد فقط صحافیوں کا کام رہ گیا ہے،
صحافت کا کارڈ صرف گلے میں لٹکتے ہوئے ہی اچھا لگتا ہے.ایک ذمہ دار اور پروفیشنل صحافی ہی اس بات کو بہتر جانتا اور سمجھتا ہے کہ صحافتی زندگی کتنی کٹھن ہوتی ہے. ایک ورکنگ جرنلسٹ کی زندگی اس قدر مشکل ہوتی ہے کہ وہ اپنوں تک کے لیے بھی وقت نہیں نکال پاتا.اپنوں میں فیملی سمیت قریبی رشتہ دار اور دوست احباب وغیرہ سب ہی شامل ہیں.ایک ذمہ دار صحافی جس کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہوتا ہے وہ عوام الناس کو ہی اپنی فیملی اور اس ملک کو ہی اپنا سب کچھ مان کر ان کے حقوق اور ان کے تحفظ کی جنگ لڑتا ہے بغیر اس چیز کے کہ کسی کو اس بات کی قدر ہے یا نہیں یا پھر ان سب اقدامات سے وہ اس جہاں میں نا جانے اپنے کتنے ایسے انجانے دشمن بنا لیتا ہے جن سے وہ خود ہی روشناس نہیں ہوتا.ورکنگ جرنلسٹس کی قدر کیجیئے اور معاشرہ سے برائیوں کے خاتمہ کے لیے صحافیوں اور متعلقہ اداروں کا ساتھ دیجیئے،صحافی کا درد محسوس کرنے کے لئے خود صحافی بننا پڑیگا ورنہ دور سے یہ درد کھبی محسوس نہیں کرپاوگے،
روز گھر سے نکلتے وقت گھر کو آخری بار دیکھنا پڑتا ہے کہ شائد شام کو زندہ واپس لوٹ آؤں؟ گولی کون اور کس وجہ سے ماریگا؟ یہ بھی پتہ نہیں ہوتا،
بس دور سے یہ دنیا بہت چمکتی دمکتی ہے،بہت شائیننگ ہے،بہت پر آسائش ہے،لیکن کاش یہ حقیقت پر مبنی ہوتا،

اپنا تبصرہ بھیجیں