پشاور ( دی خیبر ٹائمز افغان مانیٹرنگ ڈیسک ) افغان طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے 19 دن بعد حکومت سازی میں کامیاب ہوگئے، افغانستان کے نئے کابینہ میں امارت اسلامی افغانستان کے اہم رہنما شامل ہیں، طالبان کے صفوں میں تلخیاں ناراضگیاں بھی سامنے آگئیں، تاہم امارت اسلامی افغانستان کی سپریم باڈی 40 رکنی شوریٰ نے مسائل حل کرکے افغانستان کی نئی کابینہ تشکیل دی گئی، جس کے مطابق ملا محمد حسن اخند افغانستان کے وزیراعظم مقرر کردئے گئے، نائب وزیراعظم اول ملا عبدالغنی برادر، نائب وزیراعظم دوم ملا عبدالسلام حنفی ، مولوی محمد یعقوب کو وزیردفاع مقرر کیا گیا، ملا محمد یعقوب طالبان کے سابق سپریم کمانڈر ملا عمر کے صاحبزادے ہیں، جبکہ سابق طالبان گوریلا کمانڈر جلال الدین حقانی کے صاحبزادے اور حقانی نیٹ ورک کے روح رواں خلیفہ سراج الدین حقانی کو وزیر داخلہ مقرر کیا گیا، مولوی امیرخان متقی کو وزیر خارجہ ملا ہدایت بدری وزیر خزانہ اللہ وزیرتجارت قاری دین حنیف، وزیرقانون مولوی عبدالحکیم، وزیرتعلیم مولوی نوراللہ منیر، وزیراطلاعات ملا خیراللہ خیرخواہ ، وزیرحج و اوقاف مولوی نورمحمد ثاقب، وزیرسرحدات و قبائل ملا نوراللہ نوری، وزیرمہاجرین حاجی خلیل الرحمن حقانی، وزیرمواصلات نجیب اللہ حقانی، وزیر ہائیر ایجوکیشن عبدالباقی، وزیرمعدنیات ملا محمد یونس اخندزادہ، وزیر پٹرولیم و کان کنی ملا محمد عیسی اخند، وزیرپانی و بجلی ملا عبدالطیف منصور، وزیر شہری ہوا بازی اور ٹرانسپورٹ ملا حمیداللہ اخندزادہ، وزیر دعوت و ارشاد ( امربالمعروف و نھی عن المنکر ) شیخ محمد خالد، وزیر فوائد عامہ ملا عبدالمنان عمری، چیف آف آرمی اسٹاف قاری فصیح الدین، ڈائریکٹر انٹیلی جنس ملا عبدالحق وثیق، ڈائریکٹر سنٹرل بنک حاجی محمد ادریس، ڈائریکٹر انتظامی امور مولوی احمد جان احمدی،نائب وزیر دفاع ملا محمد فاضل، نائب وزیرخارجہ شیرمحمدعباس ستانکزی، نائب وزیرداخلہ ملا نورجلال، نائب وزیر داخلہ برائے انٹی نارکوٹکس ملا عبدالحق اخند، نائب وزیراطلاعات ذبیح اللہ مجاہد، ڈپٹی ڈائریکٹر انٹیلی جنس ملا تاج میر جواد، ڈپٹی ڈائریکٹر انٹیلی جنس (انتظامی امور) ملا رحمت اللہ مقرر کردئے گئے۔
طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھالتے ہوئے آج 19 دن گزر گئے، جہاں روز اول سے سابق افغان صدر حامدکرزئی، افغانستان کے سابق چیف ایگزیکٹیو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ، اور حزب اسلامی افغانستان کے سربراہ گل بدین حکمتیار کے ساتھ مشاورت کررہے تھے، تاہم حکومت سازی کے فیصلے نہ کرسکے، آج طالنبان کے 40 رکنی شوریٰ نے طالبان کے تمام گروپوں سے مشاور کے بعد حکومت سازی میں کامیاب ہوگئے، وہ بھی ایسے دن جس دن افغانستان کے دارلحکومت کابل سیمت دیگر کئی شہروں میں مرد و خواتین نکل کر احتجاج کیا، کہ طالبان حکومت سازی کریں، اور خواتین سابقہ دور کی طرح پابندیاں نہ لگائیں، انہیں اپنی عزت سنبھالنے کیلئے روزگار کے مواقع دیدئے جائیں، کابل میں مظاہرین پاکستان سفارتخانے گئے، جہاں انہوں نے پاکستان مخالف نعرے لگائے، اور ان کی ملکی نظام میں مداخلت بند کرنے کا مطالبہ کیا،
Load/Hide Comments