پشاور( دی خیبر ٹائمز خصوصی رپورٹ) شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے پشاور میں رورل ایریاز کے شہید ایس پی طاہر خان داوڑ کے فرزند امجد طاہر نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے والد کے قاتلوں کو بے نقاب کرنے کیلئے احتجاج کی جو کال دی تھی اس کو واپس نہیں لیا گیا ہے بلکہ کورونا کی وجہ سے کچھ عرصے کیلئے ملتوی کردیا ہے اور جب بھی کرونا سے حالات اچھے ہو جائیں ہم اسلام آباد میں اکر اپنا بھرپور احتجاجی مہم چلائینگے اور اب تک جو تحقیقات ہوئیں ہیں ان کو بھی عوام کے سامنے لائینگے ۔ ان خیالات کا اظہار مرحوم ایس پی طاہر داوڑ کے بیٹے امجد طاہر داوڑ نے پیر کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر کیا ۔ امجد طاہر کے مطابق انہوں نے بہت انتظار کیا تاہم حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آیا ہے، اس لئے اب احتجاج کے سوا کوئی چارہء کار باقی نہیں رہا ۔ مرحوم ایس پی طاہر خان داوڑ کو نومبر 2019میں نامعلوم قاتلوں نے اسلام اباد سے پُر اسرار حالات میں اٹھایا تھا اور کئی روز کے بعد افغانستان کے علاقے سے اس کی تشدد زدہ لاش برامد ہو ئی جس پر شمالی ، جنوبی وزیرستان کے داوڑ، وزیر اور محسود قبائل نے وسیع پیمانے پر ااحتجاج کیا اور حکومت سے مرحوم طاہر داوڑ کے قاتلوں کو بے نقاب کرنے کا پُرزور مطالبہ کیا جس پر حکومت نے نہ صرف اس معاملے پر جوڈیشیل کمیشن بنایا بلکہ مرحوم ایس پی کے خاندان والوں سے مراعات کا بھی اعلان کیا ۔ مرحوم طاہر داوڑ کی شہادت کے چند دن بعد وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے مرحوم طاہر داوڑ کے اہل خانہ سے ملاقات کرکے انہیں ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی تھی لیکن طاہر داوڑ کے خاندان والوں کے بقول اب تک وزیر اعظم کے کئے ہو ئے وعدوں میں سے کوئی بھی وعدہ پورا نہیں ہوا ہے ۔

خیبر پختونخواہ میں گذشتہ ایک دہائی کے دوران پولیس کے بہت سے اعلی افسران دہشت گردی کا شکار ہو ئے ہیں لیکن طاہر داوڑ کی بہیمانہ قتل پر پہلی بار پولیس کے ایک اعلی درجے کے افسر نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ طاہر داوڑ کا قتل پولیس کا ایک ناقابل تلافی نقصان ہے اور جو بھی اس میں ملوث ہو گا انہیں قانون کے شکنجے میں لایا جا ئے گا تاہم اب تک نہ تو حکومت کے بنائے ہو ئے جو ڈیشیل کمیشن کی رپورٹ کا منظر عام پر لایا گیا اور نہ ہی شہید ایس پی طاہر داوڑ کے خاندان والوں کو وعدے کے مطابق مراعات دئے گئے جس کے بعد مرحوم کے اہل خانہ نے مجبور ہو کر احتجاج کا راستہ اپنایا ہے ۔