فوری طورپرماہرین صحت کی ٹاسک فورس تشکیل دینےکی ضرورت شیراز پراچہ

پاکستان ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے آج ایک جرات مندانہ اقدام لیا ہے, اور کورونا وائرس حوالے سے حقائق پر مبنی صورتحال بیان کر تے ہو ئے حکومت سے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ ان کا عمل بروقت اور مناسب ہے۔
اگر کرونا وائرس جیسے مہلک عفریت نے پاکستان کو نہیں بدلا— تو ہمارے غیر سنجیدہ رویہ کو اور کیا بدلے گا..؟
صدر اور وزیر اعظم کو صرف مولوی صحیبان سے نہیں، ڈاکٹروں اور سائنسدانوں سے بھی مشورہ کرنا چاہئے۔ کورونا وائرس کسی بھی حکومت یا سیاستدان کے لئے PR کا موقع نہیں ہے۔ ہر ایک کو بے لوث اور پوری لگن کے ساتھ کام کرنا ہے نہ کہ ذاتی امیج بلڈنگ یا سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لئے۔
میری رائے میں ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو فوری طور پر مندرجہ ذیل کام کرنے چاہئیں-:

1) ایک مکمل بااختیار قومی ٹاسک فورس کی تشکیل جس میں ڈاکٹرز اور صحت عامہ کے ماہرین شامل ہوں۔ اس ٹاسک فورس کو کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے پالیسی, فیصلوں اور حکمت عملی کی سفارش کرنی چاہئے۔ صرف اس ٹاسک فورس کو حکومت اور انتظامیہ کو لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیوں سے متعلق مشورے دینا چاہئے۔ تمام اقتصادی کمیٹیوں اور مذہبی فورموں کو میڈیکل ٹاسک فورس کے ساتھ مشاورت سے عمل کرنا چاہئے-

2) اس کے ساتھ ہی حکومت قومی سطح کی ایک الگ تحقیقی ٹاسک فورس بھی تشکیل دے جس میں صحت عامہ کے ماہرین ، سائنس دان اور تمام یونیورسٹیوں سے متعلقہ پروفیسرز شامل ہوں۔ اس ٹاسک فورس کو بین الاقوامی تحقیقی گروپوں کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کا مقابلہ کرنا چاہئے۔ یہ ٹاسک فورس ویکسین کی تیاری اور آئندہ کی اسی طرح بیماریوں سے متعلق بھی تحقیق کرے۔ اس ٹاسک فورس کو وائرل بیماریوں اور وبائی امراض سے متعلق طویل مدتی قومی پالیسی تیار کرنا چاہئے جس میں اگلے 10 سالوں دوران متوقع وبائی امراض سے مقابلہ کرنے کے لئے اقدامات تجویز کئیے گئے ہوں-

مندرجہ بالا دونوں طبی اور سائنسی ٹاسک فورسز کو پاکستان کی کورونا وائرس کے خلاف جنگ کی قیادت کرنی چاہئے۔ مجوزہ ٹاسک فورسز کے علاوہ کوئی اور ادارہ یا تنظیم حکومت یا عوام کو کورونا وائرس سے متعلق مشورے نہ دے- مذہبی رہنماؤں میں کرونا وائرس سے متعلق عوام کو مشورے دینے کی اہلیت اور مہارت نہیں ہے۔ مذہبی رہنماؤں کو ڈاکٹروں اور صحت عامہ کے ماہرین کی ٹاسک فورس کی مدد کرنے کا پابند ہونا چاہئے۔ صرف اور صرف ڈاکٹروں اور ماہرین کی ٹاسک فورس ہی مشورہ دے سکتی ہے کہ کب لاک ڈاؤن کو ختم کیا جائے یا کیا احتیاطی اقدامات ضروری ہیں –
تحریر … شیراز پراچہ

اپنا تبصرہ بھیجیں