کھوکھلا سلیوٹ نہیں چاہیئے : تحریر رفعت انجم

تحریر رفعت انجم
ڈاکٹرزقوم کے مسیحا ہیں ،کورونا کے لیے فرنٹ لائن کے سپاہی ہیں ۔۔۔۔ ناکہ بندی پر ان کا حوصلہ بڑھانے کے لیے علحیدہ لائن مختص کردی گئی ہے تاکہ ان کا جذبہ بڑھایا جاسکے ۔۔۔۔ قوم انہیں سلام پیش کرتی ہے ۔۔۔۔۔ یہی الفاظ ہیں جو اب تک پاکستان میں کورونا کے خلاف فرنٹ لائن کا کردار ادا کرنے والے ڈاکٹروں کے حوصلہ بلند کیے ہوئے ہیں جہاں اس محاظ پر لڑتے ہوئے اب تک صوبے میں 22 ڈاکٹرز ،پیرامیڈیکس اور نرسز اس وائرس کے خلاف لوگوں کی جانیں محفوظ بناتے بناتے خود گھائل ہوچکے ہیں ان متاثرہ افراد میں سب سے زیادہ 12 ڈاکٹرز شامل ہیں7 نرسز ایک پیرامیڈک اور ایک وارڈ بوائے بھی اس وائرس کا شکار بنے۔
لیکن اس صورتحال نے ایک نیا سوال کھڑا کردیا ہے کہ جو ڈاکٹرزمریضوں کا علاج کر رہے وہ متاثر ہوئے تو ان کا علاج کون کرے گا؟لیکن مسئلہ تو چھوڑیں حکومت نے ان مسیحاوں کا زبانی حوصلہ بڑھاتے بڑھاتے پیٹ میں ایسا خنجرگھوپ دیا کر بلند حوصلوں سے بنائے قلعہ کی دیوار گرادی۔۔ جہاں اب یہ فرنٹ لائن کے سپاہی تنخواہوں سے ہزاروں روپے ٹیکس کی کٹوتی برداشت کریں گے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی جانب سے جاری کردہ معلومات کے مطابق گریڈ 7 سے گریڈ 20 اور اس سے زائد سینئر ڈاکٹرز کی تنخواہوں سے بھی ٹٰیکس کی مد میں کٹوتی کی گئی ہے
اس مسئلے کے ماضی میں دیکھیں تو کچھ عرصہ پہلے حکومت کی جانب سے پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ڈاکٹرز سے ٹیکس لینا شروع کیا گیا میڈیکل آفیسر سے 3 ہزار اور اسپیشلسٹ ڈاکٹر سے 10 ہزار کا ٹیکس لیا جاتا رہالیکن پچھلے سال اس ٹیکس میں اضافہ کر کے ایم بی بی ایس ڈاکٹرز سے 10ہزار اور اسپیشلسٹ ڈاکٹرز سے 30 ہزار ٹیکس وصولی کی جانے لگی تاہم گرینڈ ہیلتھ الائنس خیبر پختونخوا کے مطابق اب میڈیکل افیسر سے 30 ہزار اور اسپیشلسٹ ڈاکٹر سے 80 ہزار ٹیکس کے احکامات جاری ہوئے جس پر ڈاکٹروں نے عدالت سے رجوع کیا اور کیس تاحال عدالت میں زیر سماعت ہے۔
معاملے پر پراونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے تنخواہوں سے ٹیکس کی کٹوتی پر ردعمل
دیتے ہوئے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے اعلامیہ کو مستردکر کے مطالبہ کیا ہےکہ ٹیکس سے متعلق کیس اس وقت ہائی کورٹ میں ہے وزیر اعلی خیبر پختونخواہ اور وزیر خزانہ ٹیکس کٹوتی کے اعلامیہ کو عدالتی فیصلے تک موخر کریں۔ اور کورونا وائرس کی اس وبائی صورتحال میں حوصلہ بڑھائیں اسی طرح تنخواہوں سے ٹیکسیز کی کٹوتی پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ڈی جی ایکسائیز کا اعلامیہ تعصب پر مبنی ہے، ایک طرف گریڈ 17 سے 20 تک کے دیگر سرکاری ملازمین سے 1500،1800،200 ٹیکس وصول کر رہے ہیں جبکہ ڈاکٹروں سے 30000،40000،اور 80000 وصولی کا نوٹیفیکیشن جاری ہوا ہے
گرینڈ ہیلتھ الائنس خیبر پختونخوا کے چئیرمین ڈاکٹرز سراج کہتے ہیں ایک ایسے کٹھن وقت میں جب ڈاکٹر کرونا جیسے مہلک وباء سے لڑھ رہے ہیں،اپنی مدد آپ کے تحت اور دیگر اداروں سے سیفٹی کٹس اپنے لیے مانگ رہے ہیں اس وقت انکی حوصلہ افزائی، رسک الاءونس اور انکے لئے انشورنس پالیسی مرتب کی جا نی چاھیئے نہ کہ انہیں مزید ٹیکسوں کا شکار کیا جائے۔تنخواہوں پر پہلے سے انکم ٹیکس دے رہے ہیں، مزید ٹیکس کٹوتی کی قوت برداشت نہیں کر سکتے۔
اس وقت پوری دنیا اور خیبرپختونخواہ میں ڈاکٹرز کرونا کی وبا کیخلاف فرنٹ لائن جانبازوں کی طور پر لڑ رہے ہیں ۔ مالی اور جانی قربانیاں دے رہے ہیں۔ حکومت سے مراعات نہیں مانگی لہذا حکومت بھی کھلے دل کا مظاہرہ کرے اور عدالتی فیصلے تک انتظار کرے

کھوکھلا سلیوٹ نہیں چاہیئے : تحریر رفعت انجم” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں