بلاول بھٹو سرگرم، خیبر پختونخوا کے ڈاکٹروں کے ساتھ بذریعہ وڈیو لنک رابطہ

پشاور(دی خیبر ٹائمز پولیٹکل ڈیسک)پراونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی کرونا سے متعلق اور خیبر پختنخوا میں ڈاکٹرز و ہیلتھ ملازمین کو درپیش مسائل پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کیساتھ وڈیو لنک کے ذریعے ملاقات ہوئی. اس موقع پر تفصیلی ملاقات میں سینٹر روبینہ خالد بھی شریک تھیں. جبکہ دیگر اراکین میں صوبائی صدر ہمایوں خاں اور فیصل کنڈی بھی موجود تھے. پراونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ویڈیو لنک میں شامل ڈاکٹروں نے پیپلز پارٹی چیئرمین کو مسائل سے آگاہ کیا .جبکہ ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹر زبیر ظاہر, جرنل سیکٹری ڈاکٹر عالمگیر, فنانس سیکرٹری ڈاکٹر عبدالمنان, ڈاکٹر نثار و دیگر تنظیموں کے ڈاکٹروں نے ملاقات میں حصہ لیا. ویڈیو لنک ملاقات میں شامل ڈاکٹروں نے پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو بتایا کہ خیبرپختونخوا میں ہیلتھ پروفیشنلز میں کرونا کے پھیلاؤ کی شرح دوسرے صوبوں کی نسبت بہت زیادہ ہے،خیبر پختون خوا میں حفاظتی سامان کی کمی پر آواز اٹھانے کی پاداش میں طبی عملے کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے صوبے میں ڈاکٹروں کے بجائے بیوروکریٹس سے رائے لی گئی تو نظام بگڑگیا ہے.اسی طرح خیبر پختون خوا حکومت کی طبی عملے کے لئے گائیڈ لائن تک ڈاکٹروں کی مشاورت کے بغیر بنائی گئی ہے جس سے طبی عملے سمیت عام مریضوں کو اس سے فائدے کی بجائے نقصان ہورہا ہے. ڈاکٹروں کو سلیوٹ تو کروادئیے گئے مگر سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہیں. دیہاڑی پر ڈاکٹروں کو تعینات کرنے کا مطلب یہ کہ اگر مرگئے تو ٹھیک اگر زندہ رہے تو نوکری سے نکالے جائیں گے. یہ فیصلہ ڈاکٹروں کے ساتھ سنگین مذاق ہے ڈاکٹروں کو غیرمعیاری کٹس فراہم کی جارہی ہیں، اسپتال کے ناکارہ وارڈز کو قرنطینہ بنادیا گیا ہے. ایسوسی ایشن نے چیئرمین بلاول بھٹو سے مطالبہ کیا کہ
ڈاکٹرز کیلئے بہترین ہوٹل یا صوبائی اسمبلی کے ایم پی اے ہاسٹل کو کورانٹائن سنٹرز بنایا جائے. ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ خیبر پختون خوا کے طبی عملے کی اسکریننگ نہیں کی جارہی ہے. جو ڈاکٹر کرونا وائرس سے متاثر ہوئے وہ زیادہ تر کرونا سینٹر میں نہیں بلکہ ایمرجنسی، گائنی ویگر وارڈز میں تعینات تھے.انہوں نے چیئرمین بلاول بھٹو سے مطالبہ کیا کہ سوال ہونا چاہئیے کہ آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کی فنڈنگ اور دنیا بھر سے آنے والا امدادی سامان آخر کہاں چلا گیا؟کرونا بحران سے سیکھ کر آئندہ کے ہیلتھ انفراسٹرکچر کو بنانا ہوگا،ہیلتھ کے ترقیاتی پیکیج سے کٹوتی ظلم ہے.شعبہ صحت منافع کے حصول کے لئے نہیں بلکہ مفت علاج کے لئے ہونا چاہئیے،. ڈاکٹروں نے مزید بتایا کہ بدقسمتی سے ابتدائی طور پر نافذ ہونے والے بہترین لاک ڈاؤن کو وفاقی حکومت نے سبوتاژ کردیا،خیبر پختون خواحکومت کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے طبی عملے کے افراد کے اہل خانہ کو نوکریاں بھی دے اور ڈاکٹروں کو ایسی سہولیات اور اعزازات دینے کی ضرورت ہے جو جنگ لڑنے والوں کو دی جاتی ہیں .ڈاکٹروں نے چیئرمین بلاول بھٹو سے ملک بھر میں نجکاری کو روکنے کے لیے بھی انکو اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا. جس پر بلاول بھٹو نے انکو مکمل تعاون کا یقین دلایا.

اپنا تبصرہ بھیجیں