مولانا فضل الرحمان نے رواں مالی سال کے بجٹ میں مدارس اصلاحات کیلئے مختص 5 ارب کے فنڈ کا تجویز مسترد کردیا۔

پشاور ( دی خیبرٹائمز مانیٹرنگ ڈیسک ) جمیت علمااسلام کے آمیر مولانا فضل الرحمان نے رواں مالی سال 2020-21 کا سالانہ بجٹ مسترد کردیا ہے، بجت میں مدارس کی اصلاحات کیلئے مختص رقم 5 ارب کو بھی مسترد کرتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا، ان کا کہنا ہے، کہ جے یو آئی حکومت کے اس فیصلے کو مسترد کرتی ہے، مدارس کی خود مختاری کو سلب کرنے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائیگا۔ کسی بھی قیمت پر مدارس کی خود مختاری میں حکومتی مداخلت کو تسلیم نہیں کرینگے، ہم نے پہلے بھی واضح کیا ہے، کہ ہمیں مدارس اصلاحات کا لفظ بھی قابل قبول نہیں، اس لفظ کو ہم مدارس کی توہین سمجھ رہے ہیں، حکومت اپنے زیر انتطام تعلیمی اداروں کی اصلاح کریں، جہاں ہزاروں خامیاں موجود ہیں، نصاب میں آئے روز کبھی ختم نبوت کے حوالے سے نصاب میں تبدیلی کرتے ہیں، ٹیکسٹ بک بورڈ میں آئے روز تبدیلی کے شکایات سامنے آرہی ہیں، جو بعد میں عوامی پریشر سے انہیں تبدیل بھی کر لیتی ہے، ان کے عزائم ہمیں معلوم ہیں ، کہ وہ پاکستانی قوم کو گمراہ کرنے پر لگے ہوئے ہیں، دینی مدارس حکومت کے ایسے ناپاک ارادے اور عزائم کو کامیاب ہونے نہیں دینگے،اور ہرمحاذ پر جے یو آئی رکاوٹ بنے گی، دینی مدارس بچوں کی اسلامی روح کو زندہ رکھنے کیلئے جو اعلیٰ خدمات سرانجام دے رہی ہیں، وہ نہایت قابل تحسین ہے، انہیں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے برقرار رہنا ہے، اور کسی بھی صورت میں حکومتی مداخلت سے اسے متاثر نہیں ہونے دیاجائیگا،  5 ارب روپے کا بجٹ مختص کرنا اس سلسلے میں حکومت کے ناپاک ارادوں اور مقاصد کی تکمیل کیلئے ہیں، مولانا صاحب کہتے ہیں، کہ ہم مدارس اصلاحات کے نام پر بجٹ میں مختص پیکیج کو یکسر مسترد کرتے ہیں، مولانافضل الرحمان نے کہاہے، کہ وہ عام مسلمانوں اور مخیرحضرات  اسلامی مدارس کو جو کچھ دیتے ہیں وہ  مدارس کی ضروریات پوری کرنے کیلئے کافی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں