اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کی جانب سے سولہ 16 اکتوبر کو گوجرانولہ میں پہلا پاؤر شو کرنے کے حوالے سے بھرپور تیاریاں کی جارہی ہیں، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی سمیت اپوزیشن کی بارہ جماعتوں کی جانب سے اپنے کارکنوں اور حامیوں کو جلسے میں بھرپور شرکت کی ہدایات کی گئی ہیں، اس سلسلے میں مولانا فضل الرحمان نے جلسے کو کامیاب بنانے اور جلسے کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے کل یعنی 15اکتوبر کو پی ڈی ایم کے رہنماؤں کا اہم اجلاس بھی طلب کر رکھا ہے، جبکہ بلاول بھٹو زرداری سولہ اکتوبر کو دو پہر دو بجے لالا موسیٰ میں قمر الزمان کائرہ کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرینگے، جہاں سے بڑے جلوس کی قیادت کرکہ گوجرانولہ جلسے میں شرکت کریں گے، اسی طرح مریم نواز بھی مسلم لیگ ن کے بڑے جلوس کی قیادت کرکے جلسہ گاہ میں پہنچیں گی،
پنجاب کیوں کہ مسلم لیگ ن کا گڑھ رہا ہے، مسلم لیگ ن آج بھی پنجاب کی سب سے بڑی جماعت سمجھی جاتی ہے، اس لئے پنجاب سے ایک تو مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی شرکت دیگر جماعتوں کی بنسبت یقیناً زیادہ متوقع سمجھی جارہی ہے، تو دوسری طرف ن لیگ کے کارکنوں کے علاوہ پنجاب کی وہ عوام، جو پی ٹی آئی حکومت سے اب تنگ آچکی ہے، یا غربت اور مہنگائی سے بیزار ہوچکی ہے، وہ بھی بڑی تعداد میں شریک ہوسکتی ہے، مولانا فضل الرحمان کی جماعت جے یو آئی کے کارکنوں کی تعداد کا آپ سب لوگ گذشتہ سال کے آزادی مارچ اور مولانا کے مختلف شہروں میں کئے گئے ملین مارچ سے بخوبی اندازہ لگا چکے ہیں، تو جے یو آئی کے کارکنوں کی بھی بھرپور شرکت سے جلسہ کی کامیابی یقینی سمجھی جارہی ہے، لیکن حکومت نے بھی پی ڈی ایم کے پہلے جلسے کو ناکام بنانے کے لئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرنے شروع کردیئے ہیں،
پولیس نے جلسے کو ناکام بنانے کے لئے پوری طرح قمر کس لی ہے۔ جی ٹی روڈ پر ٹرکوں اور کنٹینرز کی پکڑ دھکڑ شروع کردی گئی ہے،،، ٹرکوں کو پکڑ کر ٹرک ڈرائیورز حوالات میں بند کر دئے ہیں، وزیرآباد کے علاقہ تھانہ گکھڑ کی پولیس نے انتہا کر دی ہے، جہاں وزیرآباد جی ٹی روڈ بند کرنے کا مکمل پلان تیار کر لیا گیا ہے،
ن لیگ اور پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے ورکرز کے خلاف کریک ڈاون شروع کردیا گیا ہے، رہنماؤں اور کارکنوں کی لسٹیں بھی تیار کر لی گئی ہیں،
وزیرآباد پولیس نے ٹرک تحویل میں لے کر پہرہ پر پولیس اہلکار تعینات کردیئے ہیں، اپوزیشن جماعتوں کے بینرز اور جھنڈے اتارے جارہے ہیں اور اپوزیشن کی مختلف جماعتوں کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے،
کرونا کے ایس او پیز کی خلاف ورزی کے الزام میں پیپلز پارٹی کے رہنما اعجاز سماں کے خلاف مقدمہ دائر کردیا گیا ہے، گوجرانولہ ڈویژن کے پیپلز پارٹی کے جوائنٹ سیکریٹری کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے،
اس کے علاؤہ حکومت جلسے کو ناکام بنانے کے لئے کچھ کرونا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے لگی ہے، گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں ایک اجلاس ہوا، جس میں اپوزیشن کی تحریک اور جلسوں کے حوالے سے جائزہ لیا گیا اور حکومتی ذرائع کے حوالے سے خبریں چلوائی گئیں کہ حکومت نے اپوزیشن کے جلسوں میں رکاوٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے اور حکومت نے اپوزیشن کو جلسے کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، اس اجلاس میں یہ بھی کہا گیا ہے اپوزیشن کرونا کی صورتحال کے پیش نظر ایس او پیز پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنائیں۔۔
حکومت کے ان ہتھکنڈوں کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے سخت احتجاج کرتے ہوئے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے،
مسلم لیگ ( ن ) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ 16 اکتوبر کو ہر حال میں گوجرانوالہ میں جلسہ ہوگا،
جتنا چاہیں، پولیس گردی کریں، عمران صاحب کنٹینرز کے پیچھے چُھپیں،
پی ڈی ایم کی جانب سے میڈیا کو خصوصی درخواست بھی کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا 16 اکتوبر2020 کو گوجرانوالہ میں پہلا جلسہ منعقد ہورہا ہے جس سے مرکزی قائدین خطاب کریں گے۔ اس ضمن میں تیاریوں اور دیگر اشتراک عمل کے لئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی،مسلم لیگ ( ن ) پنجاب کے صدر رانا ثناءاللہ اورمرکزی ترجمان مریم اورنگزیب تین روز تک گوجرانوالہ میں ہی قیام پزیر ہوں گے۔ پ ٹی آئی حکومت اس عوامی اجتماع کو روکنے کے لئے تمام آمرانہ ہتھکنڈے استعمال کرنے پر تلے ہوئے ہیں،
میڈیا سے گزارش کیا گیا ہے، کہ اپنے ادارے کی’ ڈی۔ایس۔این۔جیز اور کوریج ٹیم آئندہ تین روز کے لئے گجرانولہ بھجوائیں تاکہ جلسے کے سلسلے میں سرگرمیاں اور رہنماؤں کی پریس کانفرنسز سمیت پولییس اور انتظامیہ کی رکاوٹوں کو عوام تک پہنچایا جاسکے۔
بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان مصطفی نواز کھو کھر نے شدید رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم اپوزیشن کے پہلے جلسے سے پہلے ہی گھبرا گئے ہیں،
گجرانوالا جلسے سے قبل پنجاب کی ناکہ بندی اور مقدمات شرمناک عمل ہے، جو شخص کہتا تھا کہ ہم آزاد قوم ہیں لوگوں کو بند نہیں رکھ سکتے آج وہ کورونا کی آڑ میں مقدمات درج کر رہا ہے ، وزیرآباد میں پی پی رہنما اعجاز سماں کے خلاف کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے،
کٹھ پتلی وزیراعظم نے کنونشن سنٹر میں جو تماشہ لگایا تھا کہا اس میں کورونا ایس او پیز پر عمل کیا گیا تھا ؟ ، اگر اعجاز سماں پر مقدمہ ہو سکتا ہے تو عمران خان پر بھی وہی مقدمہ درج کیا جائے ، عمران خان کو گرفتار کیا جائے پھر اعجاز سماں تقریب میں موجود تمام ساتھیوں سمیت گرفتاری دیں گے، اب یہ تماشا بند ہونا چاہئے ، ہم کسی صورت آمرانہ اقدامات برداشت نہیں کریں گے ، پی ڈی ایم عمران خان کی ناجائز، نالائق ، نااہل اور ناکام حکومت کی تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے آ رہا ہے،
اسی طرح اپوزیشن کے مختلف رہنماؤں کی جانب سے بھی حکومتی اقدامات کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔۔۔
بعض مبصرین کہتے ہیں، کہ پاکستان تحریک انصاف حکومت نے خود اپوزیشن جماعتوں کیلئے راہیں ہموار کی ہیں، کوئی بے روزگاری کا رونا رورہاہے، کوئی معاشی بدحالی کا شکار ہوگیا، کوئی نوکری سے فارغ ہوا، کوئی مہنگائی، اور کوئی ڈالر کا اُڑان دیکھ کر پریشان ہوگیا ہے، صوبوں اور وفاق میں اکثر غلط فیصلوں کے باعث نالاں ہیں، یہ سارے لوگ تبدیلی چاہتے لیکن وہ اچھی والی تبدیلی کے خواہاں تھے، نہ کہ معاشی بدحالی کا سوچ رہے تھے۔ ان تمام باتوں کے برعکس 16 اکتوبر کو اپوزیشن اور حکومت دونوں کا امتحان شروع ہورہاہے۔