پاک افغان بارڈر غلام خان پر2 ماہ سے پھنسے ہوئےٹرانسپورٹرز شدید مشکلات سے دوچار، انتظامیہ لاتعلق، نورعلی خان

شمالی وزیرستان ( دی خیبر ٹائمز خصوصی رپورٹ ) شمالی وزیرستان کے پاک افغان غلام خان بارڈر پر 120 سے زائد ٹرانسپورٹرز، کلینرز اور ڈرائیورز گذشتہ دو ماہ سے پھنسے ہوئے ہیں، حاجی نورعلی صدر وزیرستان ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے دی خیبر ٹائمز کو بتایاہے، کہ دو ماہ قبل جب کورونا لاک ڈاؤن کے دوران ان کے 120 سے زائد ٹرک مالکان ،ڈرائیورز اور کلینرز غلام خان بارڈر پر پھنس گئے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ پھنس جانے والے تمام وہ افراد ہیں، جو مستقل طور پر غلام خان کے راستے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر گاڑیاں چلاتےرہتے ہیں، پھنسے ہوئے افراد کے بچے ان کے ہاں آکرمطالبہ کرتے ہیں کہ ان کے والدین ہم افغانستان سے پاکستان منتقل کرسکیں لیکن وہ مقامی انتظامیہ یا پولیس کے پاس ان کی فریاد لے جاتے ہیں، تو وہ کہتے ہیں کہ ان کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں، سب کچھ سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ہے، انہوں نے کہا کہ ہم مذید منت سماجت کرکے تھک گئے ہیں، اب ایسے ہڑتال اور احتجاج کی طرف بات بن رہی ہے، جب تک ان کے افغانستان میں پھنسے ہوئےافراد سامنے حاضر نہ کریں تب تک احتجاج اور دھرنے جاری رہینگے، جے یو آئی شمالی وزیرستان جو وہاں ایک سیاسی قوت تصور کیا جاتا ہے، کے زرائع نے دی خیبر ٹائمز کو بتادیا کہ وہ ان خاندانوں کی مدد کرنے کیلئے اس سے قبل بھی کوشش کرچکے ہیں جوافغانستان میں پھنسے ہوئے ہیں اور اب جبکہ ٹرانسپورٹ یونین احتجاج کررہی ہے تو ان کے ساتھ ہر ممکن تعاؤن کیا جائیگا، یوتھ آف وزیرستان کے صدر نوراسلام نے بھی دی خیبرٹائمز کو بتایا کہ یوتھ آف وزیرستان غریب اور مظلوم وزیرستانیوں کی آواز ہے۔ کسی بھی وزیرستانی پر کوئی بھی تکلیف یا مصیبت ہو ہم اسے اکیلا نہیں چھوڑ سکتے۔ انہوں نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پاک افغان بارڈ کو بیروزگاری کے خاتمے اور دونوں ہمسائیہ ممالک کے درمیان باہمی تجارت کو فروغ دینے کیلئے کرتار پور اور واہگہ کی طرز پر کھول دیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیاکہ ٹرانسپورٹ یونین یا غلام خان بارڈر کے اس پار پھنسے ہوئے گاڑی مالکان ، کلینرا اور ڈرائیورز کے خاندان اگر چاہے تو یوتھ آف وزیرستان ان کی واپسی تک ان کے ہمراہ دھرنا شروع کرسکتے ہیں۔ یاد رہے کہ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر پابندی کے بعد اب چمن اور طور خم بارڈرز کو ایس او پی کے مطابق کھول دیا گیا ہے لیکن غلام خان بارڈر پر ابھی تک وہی سختی برتی جارہی ہے جو کرونا کے اوائل دنوں میں جاری تھی۔ اس بارے میں ضلعی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے نام کو خفیہ رکھنے کی اپیل پر بتایا کہ سول انتظامیہ کو جب تک سیکورٹی فورسز کی طرف سے گرین سگنل نہ ملے تب تک وہ از خود بارڈر کو کھولنے کے احکامات جاری نہیں کر سکتے ۔

پاک افغان بارڈر غلام خان پر2 ماہ سے پھنسے ہوئےٹرانسپورٹرز شدید مشکلات سے دوچار، انتظامیہ لاتعلق، نورعلی خان” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں