پاک افغان کشیدگی میں کمی، جنگ بندی برقرار

قطر اور سعودی عرب کی ثالثی سے جنگ بندی، مگر اعتماد کی فضا اب بھی نازک
تحریر: دی خیبر ٹائمز. افغان ڈیسک.. گزشتہ ہفتے افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحدی جھڑپوں نے خطے کی صورتحال کو ایک مرتبہ پھر کشیدہ کر دیا۔ دونوں ممالک کی افواج کے مابین فائرنگ اور فضائی حملوں کے تبادلے سے نہ صرف علاقائی سلامتی متاثر ہوئی بلکہ دوطرفہ تعلقات میں پیدا ہونے والی بےاعتمادی بھی نمایاں طور پر سامنے آئی۔ تاہم، قطر اور سعودی عرب کی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں دونوں فریقوں کے درمیان عارضی جنگ بندی طے پا گئی ہے۔ اسلامی امارتِ افغانستان کے ترجمان نے اعلان کیا کہ یہ فیصلہ ان دو برادر اسلامی ممالک کی درخواست پر کیا گیا ہے تاکہ صورتحال مزید نہ بگڑے۔

قطر، سعودی عرب اور ایران نے الگ الگ بیانات میں فریقین سے تحمل، مکالمے اور سفارت کاری کو ترجیح دینے کی اپیل کی۔ قطر کی وزارتِ خارجہ نے زور دیا کہ “دونوں ممالک کو اختلافات بات چیت کے ذریعے حل کرنے چاہئیں تاکہ علاقائی استحکام برقرار رہے۔” سعودی عرب اور ایران نے بھی امن کی بحالی کے لیے اپنے کردار کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کے درمیان تصادم کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب خطے میں افغانستان، پاکستان اور خلیجی ممالک کے درمیان سفارتی روابط کے نئے دور کی کوششیں جاری ہیں۔
افغان وزارتِ دفاع کے مطابق، پاکستان کی جانب سے صوبہ پکتیکا کے علاقے میں فضائی حدود کی خلاف ورزی اور حملے کیے گئے، جن کے جواب میں افغان افواج نے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ موجود پاکستانی چوکیوں کو نشانہ بنایا۔ اسلام آباد نے اس مؤقف کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حملے اُن دہشت گرد گروہوں کے خلاف کیے گئے جو افغان سرزمین سے پاکستان میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔ پاکستانی صدر اور اعلیٰ حکام نے واضح کیا کہ ملک اپنے قومی مفادات اور سرحدی خودمختاری کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے اثرات وسطی اور جنوبی ایشیا کے امن پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ ان کے مطابق، “یہ تصادم ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغانستان عالمی سطح پر تسلیم کیے جانے کی کوشش کر رہا ہے اور پاکستان معاشی و سیاسی بحران سے دوچار ہے۔ ایسے حالات میں کسی بھی قسم کی سرحدی کشیدگی پورے خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔” افغان ذرائع ابلاغ کے مطابق، فائر بندی کے باوجود بعض سرحدی علاقوں میں تاحال صورتحال مکمل طور پر معمول پر نہیں آئی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ قطر اور سعودی عرب کی ثالثی سے وقتی طور پر تصادم رک گیا ہے، مگر دونوں ممالک کے درمیان اعتماد سازی کا عمل ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے۔ پائیدار امن کے لیے ضروری ہے کہ ایک مشترکہ سرحدی رابطہ کمیشن قائم کیا جائے، دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان براہِ راست مذاکرات بحال کیے جائیں، اور بین الاقوامی برادری اس تنازع کو سیاسی حل کی جانب لے جانے میں مدد کرے۔
قطر، سعودی عرب اور ایران کی بروقت سفارتی کوششوں نے حالات کو عارضی طور پر سنبھال لیا ہے، مگر افغانستان اور پاکستان کے درمیان اعتماد اور تعاون کا خلا اب بھی موجود ہے۔ جب تک دونوں ممالک دہشت گردی، سرحدی سیکیورٹی اور سفارتی بداعتمادی کے بنیادی اسباب کو حل نہیں کرتے، اس طرح کی جھڑپوں کے دوبارہ ہونے کا خطرہ برقرار رہے گا۔ خطے کے امن کے لیے ضروری ہے کہ کابل اور اسلام آباد ایک دوسرے کو حریف نہیں بلکہ شراکت دار کے طور پر دیکھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں