پشاور ( دی خیبرٹائمز رپورٹنگ ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے ترجمان بیرسٹ علی میحمد سید نے کہا ہے، کہ مشترکہ مفادات کونسل کا نئی مردم شماری کو منظور کرنے والا فیصلہ آئین تقاضوں کے خلاف ہے، جعلی نااہل شہباز حکومت کا منعقد کردہ مشترکہ مفادات کونسل کااجلاس ہی جعلی اور سراسر غیر آئینی تھا،
الیکشن کمیشن کا نئی حلقہ بندیوں کے تحت انتخابات کا اعلان انتخابات سے فرار کا بہانہ ہے، الیکشن کمیشن کا حلقہ بندیوں کے بعد انتخابات کا اعلان غیر آئینی ہے،
الیکشن کمیشن مشترکہ مفادات کونسل کے غیر آئینی فیصلے کے پیچھے چھپنے کی بجائے 90 روز میں انتخابات کروائے۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین نے عام انتخابات 90 دن میں کرانے کیلئے نگران وزیراعظم کو خط لکھا ہے۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی عام انتخابات 90 دن میں کرانے کیلئے سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دائر کی ہے۔ خیبرپختونخوا اور پنجاب کے غیر آئینی نگران وزیراعلی کے پاس مشترکہ مفادات کونسل میں فیصلے لینے کا اختیار نہیں تھا۔ یہ دونوں نگران وزرائے اعلی تو خود گھس بیٹھئیے ہیں، ان سے الیکشن کرانے کی توقع بکرے کو چنے کی رکھوالی کے مترادف ہے۔ صوبائی نگران حکومتیں اپنی مدت پوری کرچکی ہیں 90 دن کے بعد انکا ہر اقدام غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔ دونوں نگران وزرائے اعلی نے اپنے صوبوں میں مقررہ وقت میں انتخابات نہ کروا کر پہلے ہی آئین شکنی کی ہے۔ الیکشن کمیشن کے پاس کوئی آئینی اختیار نہیں ہے کہ وہ نئی حلقہ بندیوں کی بنیاد پر انتخابات میں تاخیر کرے۔ چیف جسٹس کہہ چکے ہیں کہ انتخابات سے بچنے کی غرض سے ہمیں کوئی وجہ تلاش کرنے کے بجائے آئین کو ماننا چاہیے۔ نگران حکومت اور الیکشن کمیشن غیر جانبدار رہیں اور اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے آئین پاکستان سے وفاداری کریں۔
Load/Hide Comments