پشاور (نمائندہ خصوصی) ساؤتھ وزیرستان سے تعلق رکھنے والے قوم سلمان خیل کے مشران نے جمعہ کے روز پشاور پریس کلب میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان، خیبرپختونخوا حکومت اور پاک فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ علاقے کو بنیادی شہری سہولیات فراہم کی جائیں اور مقامی عوام کو جائز حقوق دیے جائیں، جن سے وہ دہائیوں سے محروم چلے آ رہے ہیں۔
قوم کے بزرگ رہنما **سردار ناصر سلمان خیل** نے کہا کہ اگرچہ ان کا علاقہ گزشتہ 75 سال سے پاکستان کا حصہ ہے، لیکن آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ نہ علاقے کو **تحصیل** کا درجہ ملا، نہ **قومی شناختی کارڈ** کی سہولت مکمل دستیاب ہے، اور نہ ہی **صحت، تعلیم اور سڑکوں** جیسی بنیادی ضروریات پوری ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ:
“ہمارے بچے شناختی کارڈ نہ ہونے کے باعث تعلیم، روزگار اور دیگر قومی مراعات سے محروم ہیں۔ ہمیں مختلف صوبوں میں تعلیم کے لیے جانا پڑتا ہے جہاں بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔”
### **فوج سے بھی کردار ادا کرنے کا مطالبہ**
سردار ناصر سلمان خیل نے اپنی گفتگو میں پاک فوج سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ علاقے میں صرف چیک پوسٹوں پر تلاشیوں تک محدود نہ رہے، بلکہ **تعلیمی ادارے، ہسپتال، سڑکیں اور موبائل نیٹ ورک** جیسی سہولیات بھی فراہم کی جائیں۔
“جس طرح ہماری نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی جاتی ہے، اسی طرح ہمیں وہ تمام شہری سہولیات بھی فراہم کی جائیں جو ایک عام پاکستانی شہری کو حاصل ہیں۔”
### **بارڈر کی حفاظت بغیر تنخواہ کے — ایک بے لوث خدمت**
قوم کے مشران نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قوم سلمان خیل کے افراد **ساؤتھ وزیرستان سے بلوچستان کے زوب بارڈر تک** سرحدوں کی حفاظت خود کر رہے ہیں — وہ بھی **بغیر کسی مالی فائدے کے**۔
“ہماری قوم کے افراد بارڈر کی حفاظت کو عبادت سمجھتے ہیں۔ لیکن اس کے بدلے میں ہمیں آج تک کوئی سہولت نہیں ملی۔”
### **حکومت اور وزیراعلیٰ سے اپیل**
قوم سلمان خیل کے مشران نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا **سردار علی امین گنڈاپور** سے مطالبہ کیا کہ وہ “احتجاجی سیاست” ترک کر کے ساؤتھ وزیرستان کی ترقی اور محرومیوں پر توجہ دیں۔
“عوام نے انہیں احتجاج کے لیے نہیں، بلکہ امن، خدمت اور ترقی کے لیے ووٹ دیا تھا۔”
### **گورنر خیبرپختونخوا پر تنقید**
پریس کانفرنس میں گورنر خیبرپختونخوا **فیصل کریم کنڈی** پر بھی مایوسی کا اظہار کیا گیا، جو کہ خود ساؤتھ وزیرستان سے تعلق رکھتے ہیں، مگر مسائل کے حل میں عدم دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔
“ہم انہیں اپنا عزیز سمجھتے ہیں، مگر وہ پشاور میں بیٹھ کر ہمارے مسائل سے لاتعلق ہو چکے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ میدان میں آئیں اور عوامی مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔”
### **مطالبات کا خلاصہ:**
1. ساؤتھ وزیرستان کو **تحصیل کا درجہ** دیا جائے
2. **شناختی کارڈز** کے اجراء کا عمل آسان بنایا جائے
3. **تعلیمی ادارے، ہسپتال، سڑکیں اور موبائل نیٹ ورک** کی فراہمی
4. بارڈر کی **حفاظت کے عوض سہولیات** فراہم کی جائیں
5. حکومت اور فوج دونوں **علاقے کی ترقی** میں کردار ادا کریں
6. گورنر اور وزیراعلیٰ **میدان میں آئیں اور عوام کی آواز سنیں**