پاکستان شوبز انڈسٹری کے چارمنگ بوائے میکال ذوالفقار نے کیریئر کا آغاز ماڈلنگ سے کیا اور بعد میں وہ ایک منجھے ہوئے اداکار کے رُوپ میں ڈھلتے چلے گئے۔ بہت سارے کمرشلز میں ماڈلنگ اور گانوں کی ویڈیوز میں اداکاری کرنے کے بعد میکال کو ٹی ڈراموں میں اداکاری کی آفرز آنا شروع ہوگئیں، یوں کہہ لیں کہ میکال نے شوبز کو نہیں چُنا بلکہ شوبز نے خود میکال کا انتخاب کیا۔ بِنا کسی استاد کے انہوں نے اداکاری کے رموز خود سیکھے اور سیکھتے ہی چلے گئے۔
5ستمبر1981ء کو لندن میںپیدا ہونے والے میکال ذوالفقار نے اپنی زندگی کے ابتدائی سال دیارِ غیر میں گزارے، پھر لاہو ر آگئے اور اپنی تعلیم یہیں حاصل کی۔ کئی اشتہارات میں کام کرنے کے بعد میکال نے ابرا ر الحق کے گانے ’’سانو تیرے نال پیار ہوگیا‘‘ کی ویڈیو میں کام کیا۔
دیگر شعبوں اور ممالک کی طرح پاکستانی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں بھی مقابلہ بازی بہت ہے، آخر میکال اس سے کیسے نبرد آزما ہوئے، اس ضمن میں میکال کا کہناہے،’’مقابلہ بازی ضرور ہونی چاہئے، یہ سب کیلئے بہتر ہوتی ہے اور آپ کو مزید محنت کرنے پر اُکساتی ہے۔ پاکستان میں کئی باصلاحیت لوگ ہیں جنہوں نے نہ صرف ملک میںبلکہ دنیابھر میں خود کو منوایا ہے۔ یہ تو ایک ایسی چیز ہے کہ اس پر فخر کیا جائے۔ بس یہی ہےکہ مقابلہ بازی کو مثبت لینا چاہئے ‘‘۔
’میکال ذوالفقار‘ باصلاحیت ماڈل و اداکار
بھارتی فلموں کے علاوہ میکال چند پاکستانی فلموں میں بھی جلوہ گر ہوئے ہیں، ان فلموں میں میکال نے زبردست اداکاری کا مظاہرہ کیا۔
میکال ایئر فورس کے موضوع پر بننے والی فلم کا بھی حصہ تھے۔ اس میں کام کرنے پر وہ کافی خو ش بھی تھے کیونکہ زمانہ طالبعلمی سے ہی وہ پاکستان ایئر فورس میں شمولیت کے خواہش مند تھے تاہم شوبز میں آنے کی وجہ سے ایسا نہ ہوسکا۔ اس فلم کے ذریعے انھیں اپنا خواب پورا ہوتا ہوا محسوس ہوا۔ اس فلم میں میکال نے ایک فائٹر پائلٹ کا کردار نبھایا تھا۔ ان کےمقابل ارمینا خان بھی مختلف کردار میں جلوہ گر ہوئی تھیں۔
میکال کو جیمز بانڈ کا کردار بہت پسند ہے کیونکہ ان کے نزدیک ایکشن ہیرو جیمز بانڈ ایک کرشماتی شخصیت کا مالک ہے اور وہ اس کردار کو نبھانے کےخواہش مند ہیں۔
اداکاری اورماڈلنگ میں موازنہ کیا جائے تو میکا ل اداکاری کرنے کو زیادہ مشکل گردانتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں،’’اداکاری میں زیادہ بولنا پڑتاہے اور ڈائیلاگ بولنا ایک محنت طلب کام ہے جبکہ ماڈلنگ میں آپ کیمرے کے سامنے کھڑے ہو کر بس پوز دیتے رہتے ہیں، جو آسان ہوتاہے کیونکہ تخلیقی فن یا پوزدینا تو انسان میں قدرتی طورپر موجود ہوتاہے یا انسان وقت کے ساتھ اسے سیکھ لیتاہے، بس انسان کو خودکو بہترین دکھانا ہوتاہے۔
تاہم،اداکاری کرتے ہوئے منفی اور مثبت کردار نبھانے ہوتے ہیں یا اس کی بھی مثبت یامنفی خوبیاں ہوتی ہیں۔ دونوں ہی ایک دوسرے سے مختلف ہیں لیکن میں دونوں کاموں میں اداکاری کو ماڈلنگ سے زیادہ اہم سمجھتا ہوں۔ اس کی شرح70 اور 30 کی ہے۔ میں اداکاری سے زیادہ لطف اٹھاتا ہوں اور یہ میرے لیے چیلنجنگ ہے‘‘۔
میکال اگر اداکار نہ ہوتےتو کسی ملٹی نیشنل کمپنی یا کارپوریٹ سیکٹر میں جاب کررہے ہوتے یاپھر شاید بزنس مین بن جاتے۔
میکال پاکستانی ڈراموں کی یکسانیت سے بھی نالاں ہیں، اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ ڈراموں کی کہانیاں بدلی جائیں اور صرف گھریلو معاملات کو ہی سامنے نہ لایا جائے بلکہ مختلف موضوعات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس میں دوسرے لوگوں کی صلاحیتوں سے استفادہ حاصل کرنا چاہئے اور کچھ آئوٹ آف دی باکس سوچنا چاہئے۔ یہ نہیں کہ ڈراموں کا حلیہ ہی بدل دیں مگر تجربات ضرور کرنے چاہئیں۔
میکال تمام بڑے اداکا روں کےساتھ کام کرنے کے خواہش مند ہیں۔ وہ پاکستانی اور غیر ملکی سطح پر بڑے اداکاروں کے ساتھ بھی کام کرچکے ہیں اور چاہتے ہیں کہ کسی بھی فلم انڈسٹری میں جہاں بہترمواقع ملیں، وہاں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں۔
میکال اُبھرتے ہوئے اداکاروں کو مشورہ دیتے ہیں کہ جو بھی موقع ملےاس سے فائدہ اٹھانے کیلئے اپنی پوری طاقت لگائیں ،کوئی کردار چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، آپ خود اسے چھوٹا یا بڑا بناتے ہیں۔ نوجوانوں کو اپنی صلاحیتیں نکھارنے کیلئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے۔
انہیں دیکھنا چاہئے کہ بڑے اداکار کیسے اپنے جذبات اور چہرے کے تاثر ات دکھانے میں کامیاب رہتے ہیں۔ مایوس کبھی نہ ہوں کیونکہ مواقع ہمارے انتظار میں ہوتے ہیں، بس ان سے فائد ہ اٹھانا چاہئے۔