پشاور ( دی خیبرٹائمز افغان ڈیسک ) افغان حکومت نے آج 4 سو طالبان قیدی رہا کرنے تھے، تا ہم ابھی تک اس کی رہائی پر بات چیت ہورہی ہے، دوسری جانب افغانستان میں جیل خانہ جات کے ڈائریکٹر جنرل احمد راشد توتاخیل نے افغان میڈیا کو بتایا ہے، کہ دوحہ امن معاہدے کےمطابق بین الافغان امن مذاکرات سے قبل 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی شروع ہے، تاہم ان 5 ہزار طالبان قیدیوں کی فہرست میں ایسے نام شامل ہیں، جو حکومت انہیں رہا نہیں کرسکتے ہیں، جہاں بعض قیدیوں کو پھانسی کی سزائیں سنائی گئیں ہیں، اور بعض انتہائی خطرناک دہشتگرد ہیں، بعض کو خود کش حملوں کیلئے تیاریوں میں مصروف پکڑے گئے ہیں، اس لئے ان قیدیوں کو حکومت رہا نہیں کرسکتی، طالبان زرائع نے دی خیبرٹائمز کو بتایا ہے، کہ جو فہرست دوحہ امن معاہدے کے دوران دیا گیا ہے، اس میں سے ایک بھی رہا نہ ہو سکا تب تک امارت اسلامی افغانستان ( افغان طالبان ) بین الافغان امن مذاکرات کی جانب نہیں بڑھ سکتے۔
دوحہ میں موجود افغان طالبان کے سیاسی ونگ کے ترجمان سہیل شاہین نے اس سے قبل کہا ہے، کہ دوحہ امن مذاکرات پر من و عن عمل کیا جائیگا، قیدیوں کی رہائی کے ایک ہفتے بعد امارت اسلامی افغانستان مذاکرات کیلئے تیار ہوسکتے ہیں، بصورت دیگر افغان طالبان کسی قسم کے مذاکرات کے متحمل نہیں ہونگے۔
Load/Hide Comments