شمالی وزیرستان ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرخٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان میرعلی بازار میں نامعلوم نقاب پوش حملہ آوروں نے ایک مقامی شخص کو قتل کردیا، قتل کے واقعے کے بعد حملہ اور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ،
قتل کئے جانے والے قبائلی شخص کا تعلق میرعلی سب ڈویژن کی ذیلی قبیلے مرالی طوری خیل وزیر سے ہیں، مقامی پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مقتول کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال میرعلی منتقل کردیا، جبکہ نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی،
یوتھ آف وزیرستان کے سیکرٹری جنرل وقار احمد نے دی خیبرٹائمز کو بتایا ہے، کہ حملہ اوروں کا بازاروں میں دھندناتے پھرنا لمحہ فکریہ ہے، پولیس اہلکاروں کے ساتھ ساتھ میرعلی مکمل طور پر سیکیورٹی فورسز کے چیک پوسٹوں کے حصار میں ہیں، ابھی تک بازاروں میں ٹارگٹ کلنگ کے درجنوں واقعات ہوچکے ہیں، تاہم اب تک کسی بھی چیک پوسٹ پر کسی حملہ کو گرفتار کیا جاسکا، اور نہ ہی کسی ٹارگٹ کلر کا سُراغ لگایا جاسکا، اپریشن ضرب عضب کے بعد ایک سال مکمل خاموشی کے بعد ٹارگٹ پہلے دیہاتوں میں شروع کیا گیا، اب یہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بازاروں میں شروع ہوگئے ہیں۔
وقار احمد کا یہ بھی کہنا ہے، کہ امن امان کے ابتر صورتحال کے پیش نظر وزیرستان سے ایک بار پھرعام لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں، جو خاندان وزیرستان سے باہر جانے کی طاقت رکھتے ہیں وہ نکل رہے ہیِں، جبکہ معاشی طورپر کمزور قبائل مجبوراً وزیرستان میں رہنے پر ،جبور ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا، کہ ٹارگٹ کلنگ، بدامنی کے واقعات، بم دھماکے سیکیورٹی فورسز پر آئے روز حملے کے باعث شمالی وزیرستان میں کوئی بھی تاجر بڑے پیمانے پر کاروبار شروع کرنے کو تیار نہیں۔ جس کی وجہ سے محنت کش طبقہ کیلئے زندگی مشکل ہوگئی ہے،
Load/Hide Comments