پرتشدد واقعات، افغان حکومت اور طالبان کے ایک دوسرے پر الزامات

پشاور ( دی خیبر ٹائمزانٹرنیشنل ڈیسک ) افغانستان کو ایک بار پھر بدامنی نے لپیٹ میں لے لیا ہے، افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے تین مقامات کابل ، ننگرہار اور لغمان میں ہونے والے پر تشدد واقعات میں افغان طالبان کو مورد الزام ٹہرایا ہے جبکہ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ان حملوں کی سختی سے تردید کی ہے، اور اس کو داعش کی کارروائیاں قرار دی ہیں، دوحہ قطر میں موجود افغان طالبان کے سیاسی ونگ کے ترجمان سہیل شاہین نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہاہے کہ امارت اسلامی افغانستان نے کابل انتظامیہ کے اب تک 261 قیدی رہا کئے ہیں، اسی طرح اس سے قبل بھی عید اور مختلف تہواروں کے دوران انہوں نے کابل انتظامیہ کے اہلکار رہاکئے ہیں، انہوں نے واضح کیا ہے، کہ کابل انتظامیہ نے انہیں نامکمل فہرست فراہم کی ہے، ہمیں موصول ہونے والی فہرست میں وہ نام بھی ہیں، جنہیں داعش نے ماردیا، جبکہ اب تک ان کے ایسے لاپتہ ہونے والے اہلکاروں کے نام بھی شامل ہیں، جن کا امارت اسلامی کو علم ہی نہیں۔ انہوں نےکابل انتظامیہ سے کہا ہے، کہ وہ امریکا اورامارت اسلامی افغانستان کے مابین ہونے والےدوحہ امن معاہدے کی مکمل پاسداری کرے اور اس کی راہ میں رکاوٹیں حائل نہ کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں