پاکستان میں شدت پسند تنظیموں کا ایک بار پھر اتحاد، امن آمان کے مسائل بڑھنے کا خدشہ

پشاور ( دی خیبر ٹائمز مانیٹرنگ ڈیسک ) شدت پسند تنظیم جماعت الاحرار اور حزب الاحرار تحریک طالبان پاکستان میں شامل ہوگئے ـ تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، کہ دو بڑی تنظیمیں جماعت الاحرار اور حزب الاحرار تحریک طالبان پاکستان میں شامل ہوگئے ہیں ـ محمد خراسانی کے بیان کے مطابق تحریک طالبان پاکستان، جماعت الاحرار اور حزب الاحرار اب ایک تنظیم یعنی ٹی ٹی پی میں رہتے ہوئے کام کریں گے ـ پیغام میں محمد خراسانی نے مبارکباد بھی پیش کی ہے، اور اس پر خوشی کا اظہار کیا ہے ـ پیغام میں بتایا کہ بیعت کے بعد وہاں موجود مسلح جنگجؤوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، جس کی خوشی میں ہوائی فائرنگ بھی کی ـ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ دیگر مسلح جھتوں کو بھی اتفاق کی دعوت دیتے ہیں اور پاک فوج و حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جدوجہد موجودہ نظام کے خاتمے تک جاری رہے گی ـ
واضح رہے کہ حکیم اللہ محسود کے جاں بحق ہونے کے بعد 2014ء میں اندرونی اختلافات کی بنیاد پر نئی تنظیم کا اعلان کیا جس کا امیر مولانا قاسم خراسانی مقرر ہوا تاہم اس کی کمان کمانڈر عمر خالد خراسانی نے سنبھال رکھی تھی ـ
2017ء میں ایک بار پھر اختلافات ابھر آئے اور عمر خالد خراسانی کے سب سے قریبی ساتھی نے حزب الاحرار کے نام سے نئی تنظیم کا اعلان کیا اور اسکی وجوہات جماعت الاحرار کی چند کارروائیاں اور پالیسیاں بتائیں ـ اس سے قبل لشکر جھنگوی سمیت کئی چھوٹے گروپس سمیت محسود طالبان کے حکیم اللہ محسود گروپ نے بھی تحریک طالبان پاکستان میں شمولیت کا اعلان کیا ہے ـ
یاد رہے کہ یہ جماعتیں اختلافات سے قبل پاک فوج، خفیہ اداروں اور حکومت کیلئے درد سر ثابت ہوئی تھیں اور قبائلی علاقوں سمیت پشاور تا کراچی فوج مخالف سرگرمیوں میں کامیاب رہیں ـ اب مجموعی طور پر تقریبا سات سال بعد دوبارہ اکھٹی ہوئی ہیں تاہم اب ان کی سرگرمیاں کیا رہتی ہیں اور کیا یہ پہلے کی طرح منظم ہوں گی، وقت آنے پر معلوم ہوگا ـ

اپنا تبصرہ بھیجیں