ارکان کے بپھرنے کا خوف یا کچھ اور ، خیبرپختونخوا کابینہ ردوبدل و توسیع التوا کا شکار۔ تحریر : یاسر حسین

26 جنوری 2020 کو وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان نے خیبرپختونخوا کابینہ کے تین وزراء کے قلمدان واپس لینے کے بعد توسیع اور ردوبدل کی تیاری شروع کی ، اس دوران کابینہ کے تمام ارکان کی ماہانہ کارکردگی رپورٹ بھی وزیراعظم کو بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا ، لیکن مارچ 2020 سے کورونا وباء کے باعث معاملہ التواء کا شکار ہو گیا ، اس دوران وزیراعلی محمود خان نے کابینہ سے فارغ وزراء کے محکمے اپنے ہی پاس رکھے جبکہ وزیر خزانہ تیمور جھگڑا کو اہم ترین محکمہ صحت کا اضافی قلمدان بھی سونپ دیا گیا تو اس دوران مبینہ آڈیو ریکارڈنگ کے منظر عام کے آنے کے بعد وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات اجمل وزیر کو بھی فارغ کرکے مشیر بلدیات کامران بنگش کو بھی محکمہ اطلاعات و نشریات کا اضافی قلمدان سونپ دیا گیا ، اس وقت وزیراعلی محمود خان کے پاس تقریبا 17 سے زائد محکموں کا قلمدان پر براجمان جبکہ کامران بنگش اور تیمور جھگڑا کے پاس بھی دو دو محکموں کا قلمدان ہے ، آئے روز کابینہ میں ردوبدل اور توسیع کے حوالے سے خفیہ میٹنگز کا سلسلہ بھی جاری ہے ، وزیراعظم عمران خان نے دو ہفتے قبل وزیراعلی محمود خان کو کابینہ میں ردوبدل کا گرین سگنل بھی دیا ، لیکن حالات کی نزاکت کے پیش نظر وزیراعلی محمود خان اب کابینہ میں توسیع اور ردوبدل کرنے سے کترا رہے ہیں ، جس کی بنیادی وجہ ارکان کی آپس میں ناراضگی ہے،

یہ بھی ملاحظہ فرمائیے: خیبرپختونخوا میں بڑی تبدیلیاں متوقع ، وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلی کو گرین سگنل دے دیا <>

کابینہ سے نکالے گئے سابق تین وزراء میں شہرام ترکئی اور شکیل خان کے معاملات وزیراعلی سے ٹھیک ہو چکے ہیں اور ان دونوں کو کابینہ میں واپس لانے کی بھی تیاری مکمل ہے ، لیکن کچھ تحریک انصاف کے ارکان خیبرپختونخوا اسمبلی کابینہ میں شامل ہونے کے لیے دن رات ایک کر رہے ہیں ، خیبرپختونخوا اسمبلی 145 ارکان پر مشتمل ہے جس میں 93 تحریک انصاف جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے 52 ارکان ہیں ، اس لیے حکومت کو اپوزیشن سے نہیں بلکہ اپنے ہی ارکان سے دن بہ دن خطرات لاحق ہو رہے ہیں ، جس کی بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ کابینہ میں آنے کے لیے گروپ بندی کا سلسلہ بھی عروج پر ہے اسی لیے وزیراعلی محمود خان کابینہ میں ردوبدل اور توسیع معاملے کو نظر انداز کر رہے ہیں اسمبلی کی کمیٹیاں بھی 5 ماہ قبل تحلیل کر دی گئیں تھیں ، جس کا فائدہ بھی حکومت بھرپور اٹھا رہی ہے ، ادھر پارلیمانی سیکرٹریوں کے ناموں پر بھی فیصلہ کر لیا گیا ہے لیکن اس کا بھی وزیراعلی نوٹیفیکشن جاری کرنے سے کترا رہے ہیں ، جبکہ حکومتی خواتین ارکان ہونے کے باوجود ابھی تک کسی خاتون رکن کو کابینہ کا حصہ بھی نہیں بنایا گیا ، نام نہ بتانے کی شرط پر تحریک انصاف نے ایک اہم رکن اسمبلی نے بتایا کہ وزیراعلی محمود خان نہیں چاہتے کہ کابینہ میں توسیع یا ردوبدل ہو ، اس کے علاؤہ وہ اپنے پاس موجود 17 سے زائد محکموں پر حکمرانی کر رہے ہیں چاہییے کہ وہ ایم پی ایز کو زمہ داریاں سونپیں ، جبکہ وزیر خزانہ تیمور جھگڑا اور کامران بنگش وزیراعلی محمود خان کے انتہائی قریب ہونے کی وجہ سے انہیں نوازا جا رہا ہے اسی لیے ان کے پاس دو دو اہم ترین محکمے ہیں ، کئی ارکان اسمبلی کو عاطف خان سے تعلق رکھنے کی پاداش میں دور رکھا جا رہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ آج خیبرپختونخوا کے اہم محکمے پولیس ، صحت اور تعلیم جیسے شعبوں پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی خیبرپختونخوا پر توجہ پہلے جیسی نہ ہونے کی وجہ سے آج حکومتی مسائل میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔

ارکان کے بپھرنے کا خوف یا کچھ اور ، خیبرپختونخوا کابینہ ردوبدل و توسیع التوا کا شکار۔ تحریر : یاسر حسین” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں