سوشل میڈیا سے شادی تک، اور پھر تنہائی: تیونس کی سندا ایاری کراچی میں بے یار و مددگار

کراچی (نمائندہ خصوصی)  سوشل میڈیا پر شروع ہونے والی ایک محبت کی کہانی، شادی کے خوابوں سے گزر کر اب کراچی کے لیاری کے وومن تھانے میں پناہ کی صورت اختیار کر چکی ہے۔ تیونس سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ سندا ایاری اس وقت شدید ذہنی اور قانونی مشکلات کا شکار ہے، اور اپنے وطن واپسی کی راہ دیکھ رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر محبت، پھر کراچی کی راہ

شمالی افریقی ملک تیونس کی رہائشی سندا ایاری کی کراچی کے علاقے نیا آباد، کھڈا مارکیٹ لیاری سے تعلق رکھنے والے محمد عامر سے سوشل میڈیا پر دوستی ہوئی۔ دونوں کے درمیان بات چیت کا سلسلہ تیزی سے بڑھا اور یہ دوستی جلد ہی محبت میں بدل گئی۔ جذبات کی شدت نے دونوں کو شادی کے بندھن میں بندھنے پر آمادہ کر دیا۔

سندا نے 28 نومبر 2024 کو پاکستان کا 90 دن کا وزٹ ویزا حاصل کیا اور کراچی پہنچ گئی۔ عامر اور اس کے اہل خانہ نے اسے ایئرپورٹ پر خوش آمدید کہا، اور اگلے ہی دن ایک سادہ سی تقریب میں ان کی شادی کر دی گئی۔

خوشی کے دن مختصر، تلخی کا آغاز

شادی کے ابتدائی دن خوشگوار رہے، تاہم وقت کے ساتھ دونوں کے درمیان اختلافات جنم لینے لگے۔ سندا کے مطابق، چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑے معمول بن گئے۔ بات اتنی بڑھ گئی کہ عامر نے زبانی طور پر اسے طلاق دے دی۔

سندا نے کسی جسمانی تشدد یا زیادتی کا الزام نہیں لگایا، مگر جب شوہر نے رابطے ختم کر دیے تو وہ خود کو تنہا محسوس کرنے لگی۔ بے سہارگی کی حالت میں اس نے لیاری کے وومن پولیس تھانے میں پناہ کی درخواست دی، جو قبول کر لی گئی۔

قانونی پیچیدگیاں، واپسی کی راہ دشوار

سندا کا 90 دن کا وزٹ ویزا 18 فروری 2025 کو ختم ہو چکا ہے۔ اب وہ قانونی طور پر پاکستان سے باہر نہیں جا سکتی جب تک کہ وہ امیگریشن قوانین کے تحت “ایگزٹ پرمٹ” حاصل نہ کرے یا ویزا کی تجدید نہ کروائے۔ دونوں مراحل میں بھاری مالی اخراجات آتے ہیں۔

ویزے کی تجدید پر تقریباً 400 امریکی ڈالر کا خرچ آتا ہے، جبکہ تیونس واپسی کا ہوائی ٹکٹ سوا دو لاکھ پاکستانی روپے سے زائد میں دستیاب ہے۔ سندا کے لیے یہ اخراجات برداشت کرنا ممکن نہیں۔

شوہر لاپتہ، پولیس کا مؤقف

پولیس کے مطابق، محمد عامر کو تھانے بلایا گیا تھا جہاں اس نے سندا کو طلاق دینے کی تصدیق کی، مگر اس کے بعد وہ خاموشی سے چلا گیا۔ بعد ازاں مزید رابطے کی کوشش کی گئی، مگر اس کا موبائل بند پایا گیا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سندا کو وقتی طور پر تحفظ فراہم کیا گیا ہے اور اس کی مدد کے لیے متعلقہ سفارتی حکام اور امیگریشن حکام سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔

انسانی ہمدردی کا پہلو

سندا ایاری کی کہانی سوشل میڈیا کی دنیا میں تیزی سے بننے والے تعلقات کے ممکنہ نتائج کی ایک حقیقت پسندانہ تصویر پیش کرتی ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف جذباتی آزمائش ہے، بلکہ ایک غیر ملکی خاتون کے لیے قانونی، مالی اور سماجی پیچیدگیوں کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔

اس وقت سندا ایاری کو نہ صرف قانونی امداد کی ضرورت ہے، بلکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر فوری توجہ کی بھی۔ سفارتی حکام، فلاحی تنظیموں اور متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں تاکہ ایک نوجوان لڑکی محفوظ طریقے سے اپنے وطن واپس جا سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں