سوات: دریاؤں میں مائننگ، تجاوزات پر مکمل پابندی؛ ریسکیو نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا فیصلہ

سوات (دی خیبر ٹائمز نیوز ڈیسک) حالیہ سانحہ سوات کے بعد ضلعی و صوبائی سطح پر اہم اقدامات اور فیصلے کیے گئے ہیں۔ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کی زیر صدارت منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں سیاسی قیادت، ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مشترکہ طور پر متفقہ حکمت عملی اپناتے ہوئے دریا کنارے انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے سخت فیصلے کیے ہیں۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف سیکرٹری نے بتایا کہ ریور بیڈ مائننگ پر مکمل پابندی عاد کردی گئی،

سوات اور ملاکنڈ ڈویژن کے تمام دریاؤں میں ریور بیڈ مائننگ (دریائی پتھروں اور مٹی کی کان کنی) پر فوری طور پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ان سرگرمیوں کو نہ صرف ماحولیاتی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا گیا بلکہ یہ انسانی جانوں کے ضیاع کا بھی سبب بن رہی ہیں۔

تجاوزات کے خلاف آپریشن کا اعلان

چیف سیکرٹری نے واضح کیا کہ ریور بیڈ اور دریا کے کنارے قائم ہوٹلوں سمیت تمام غیرقانونی تجاوزات کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کل سے دریا کے اندر اور اطراف میں تجاوزات کے خلاف مؤثر آپریشن کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی

سانحہ سوات کی مکمل چھان بین کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے، اور اس سلسلے میں تحقیقاتی ٹیم سوات پہنچ چکی ہے۔ چیف سیکرٹری نے اعلان کیا کہ تحقیقات کے نتیجے میں غفلت برتنے والوں کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ریسپانس سینٹر کا قیام اور ہمہ وقتی عملہ

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ اے ڈی سی ریلیف کا دفتر فوری طور پر ریسپانس سینٹر میں تبدیل کیا جائے گا، جہاں تمام متعلقہ محکموں کے اہلکار اپنی ڈیوٹیاں انجام دیں گے تاکہ ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل ممکن بنایا جا سکے۔

ریسکیو سسٹم کی جدیدکاری

چیف سیکرٹری کے مطابق تمام ریسکیو ٹیموں کو ڈرون کیمروں، لائف سیونگ جیکٹس اور دیگر جدید آلات سے لیس کیا جا رہا ہے۔ ڈرونز کے ذریعے دریاؤں میں پھنسے افراد کی نشاندہی اور فوری ریسکیو ممکن بنایا جائے گا۔

ایریگیشن وارننگ سسٹم کی بہتری

دریاؤں میں طغیانی سے قبل الرٹ جاری کرنے کے لیے ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے پیشگی وارننگ نظام کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے گا اور اس میں بہتری لائی جائے گی تاکہ بروقت حفاظتی اقدامات ممکن بنائے جا سکیں۔

گشت، نگرانی اور عوامی آگاہی مہم

تمام دریاؤں کی نگرانی کے لیے ریسکیو، پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو مسلسل گشت پر مامور کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ عوام کو دریاؤں سے دور رکھنے کے لیے خصوصی مہم شروع کی جائے گی جبکہ تمام ریسکیو ٹیمیں دریاؤں پر اپنی مستقل ڈیوٹیوں کا آغاز کریں گی۔

میڈیا کے کردار پر زور دیتے ہوئے چیف سیکرٹری نے پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا سے اپیل کی کہ وہ عوام، خاص طور پر سیاحوں کو سیلابی صورتحال سے بروقت آگاہ کریں تاکہ کسی بھی قسم کے جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

اجتماعی دعا اور لاپتہ افراد کی تلاش جاری

اجلاس کے اختتام پر دریائے سوات سانحہ میں جان بحق افراد کے لیے اجتماعی دعا کی گئی۔ جبکہ ابھی تک لاپتہ 3 افراد کی تلاش کے لیے ریسکیو اداروں کو تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لانے کی ہدایات جاری کی گئیں،

سوات کے عوامی حلقے اس سانحے میں کی تمام تر زمہ داریاں صوبائی حکومت پر عاد کرتی ہیں،

اپنا تبصرہ بھیجیں