پشاور (دی خیبر ٹائمز کورٹ ڈیسک) پشاور ہائیکورٹ میں ڈپٹی کمشنر صوابی کی جانب سے ویمن یونیورسٹی کی ویڈیوز ٹک ٹاک پر شیئر کیے جانے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت دوبارہ ہوئی۔ سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل بینچ نے کی۔
دوران سماعت ڈپٹی ڈائریکٹر پرفارمنس مینجمنٹ ریفارم یونٹ (PMRU) عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ:
“آپ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا اور اس کی بنیاد پر ہر افسر نے اپنا اکاؤنٹ بنا لیا۔ ہر کوئی ہر چیز شیئر کر رہا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔”
عدالت نے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق ایس او پیز بنانے اور تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ:
“صرف سرکاری کام کے لیے اکاؤنٹ استعمال ہونا چاہیے، اور اس بات کو واضح طور پر ایس او پیز میں شامل کیا جائے۔”
جسٹس ارشد علی نے مزید کہا کہ ایک کیس میں ڈی پی او سول ججز کے خلاف نازیبا زبان استعمال کر رہا تھا، جو ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز کی طالبات کی ویڈیوز شیئر کرنا نہایت حساس اور غیر اخلاقی عمل ہے۔
عدالت نے تمام نکات کو سنجیدگی سے نوٹ کرتے ہوئے پی ایم آر یو سے 10 روز میں رپورٹ طلب کرلی اور کیس کی سماعت 10 جولائی تک ملتوی