منظور پشتین اور محسن داوڑ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں جب کہ اس سے قبل عدالت نے پی ٹی ایم کے ایک اور اہم رکن اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو مختلف مقدمات میں طویل قید کے بعد رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ تا ہم وہ بھی ابھی تک جیل میں قید ہے۔
منظور پشتین اور ان کی جماعت کے دیگر ارکان وقتاً فوقتاً قبائلی علاقے میں پشتونوں کے قتل اور دیگر بدامنی کے واقعات میں ریاستی انتظامیہ کو ملوث قرار دے رہے ہیں۔
پشتون تحفظ موومنٹ کی قیادت کو پاک فوج کی جانب سے متعدد بار متنبہ کیا گیا ہے کہ ان کا وقت ختم ہو چکا ہے کیونکہ یہ گروہ ریاست کے مخالف ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں ملوث ہیں۔
تاہم رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے پہلے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان کے جواب میں کہا تھا کہ ان کا وقت ابھی ختم نہیں ہوا بلکہ ابھی شروع ہوا ہے۔
اس طرح کے سخت بیانات کی وجہ سے حالیہ برسوں میں پی ٹی ایم اور فوج کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے۔
کراچی سینٹرل جیل میں خصوصی عدالت نے پی ٹی ایم کے سربراہ منظور احمد پشتین اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے مذکورہ دونوں ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو وارنٹ گرفتاری سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔
پولیس کے مطابق ملزمان کے خلاف تھانہ شاہ لطیف میں سال 2018 میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔