یہ پتھرجنوبی وزیرستان میں ہے جس کے مطعلق لوگوں میں مشہور ہے کہ اس پر یہ خون کی دھارے کھبی مٹ نہیں سکتے، کیونکہ اس پتھر کے اوپر نامعلوم افراد نے ایک شخص کو زبح کیا ہے ، یہ خون کے دھارے قیامت تک رہے گی۔ یہ الفاظ تقریباً ہر ایک وزیرستانی کے لب پر ہے۔
تاہم میرے ذہن میں کچھ سوالات اور اسکے گول مول جوابات بھی ہے۔۔۔۔
کیا واقعی یہ خون ہے؟؟؟
کیا اس پتھر کو اس حادثے سے پہلے کسی نے دیکھا ہے؟؟
کہ یہ اس شکل میں موجود تھیں یا نہیں ؟؟؟
کیا واقعی وہ بندہ اس پتھر پر زبح کیا تھا؟
کیا یہ برین واشنگ و جھادی ذھنیت کیلئے استعمال ہوا ہے ؟؟؟
غالب کی روح سے معذرت کیساتھ
تجھے کیا لگتا ہے غالب کہ یہ خون ہی ہے؟
مجھے تو نہیں لگتا؟؟؟
تمام جزباتی ویرستانیوں سے نہایت ہی معزرت کے ساتھ میرے اس تحریر پر آپ کی دل آزاری ہوگی، مگر غصہ سے قبل ذرا سوچو: غصہ نہ ہوں،
جب میں وزیرستان گیا تو میرے دوستوں نے کہا کہ اس پتھر کو دیکھئے اور اپنے خیالات ہمارے ساتھ شیئر کریں۔۔۔ میں نے اس پتھر کے ساتھ تصویر اس لئے بنائی تاکہ سند رہے۔ یہ الگ بات ہے کہ وزیرستان میں ہر پتھر خون الود و بارود آلود ہے وزیرستان دنیا کے طاقتور ترین طاقتوں کے درمیان پھنس چکا ہے، یہ ایک اکاڑہ ہے پہلوانوں کا۔۔۔ وزیرستان میں سینکڑوں، بلکہ پزاروں اللہ تعالیٰ کے نہایت خوبصورت انسان گاجر مولی کی طرح کاٹ کر زبح ہو چکے ہیں۔ تاہم پتھر پر خون کی تشبیح دینے والوں سے میں حلفیہ عرض کروں کہ یہ خون نہیں ہے،،،،
محمد زبیر وزیر کی یہ تحریر بھی ملاحظہ کیجئے گا : یہاں لنک پر کلک کیجئے
اگر کوئی اسکو چیلنج کرنا چاہتا ہے کہ یہ خون ہے اور یہ صاف نہیں ہو سکتی۔ میں کہتا ہو کہ یہ خون نہیں ہے البتہ اگر کسی کو شک ہے تو پروفیشنل ایکسپرٹ سے اسے چیک کیجئے۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہاں افغانستان کے صوبہ خوست کے رہائیشی کو زبح کیا گیا ہے،،، جس کا سر تن سے جُدا کرکے یہاں رکھا گیا تھا۔۔۔ اس پتھر کا تذکرہ پشتون تحفظ مؤومنٹ کے سربراہ مشر منظور پشتین نے بھی لاہور کے جلسے میں کیا ، جو میرے لئے تعجب کی بات تھی۔ خیر مجھے قوی یقین ہے کہ کئ سال بعد اس پتھر کو کسی زیارت، درگاہ یا خاص مذھبی مقصد کیلئے استعمال ہوگی ۔ یہ بھی یاد رہے کہ وزیرستانی تاریخ میں اس پتھر کو وہ حیثیت ملے گی، جس طرح حاجی میرزعلی خان کے گورویک مرکز کا ہے۔۔۔ یہ بھی نوٹ کرنے کی بات ہے، کہ پچاس یا سٹھ سال بعد وزیرستان میں موجودہ زندہ اور مردہ غنڈے کو میرا مطلب ہے کہ طالبانوں البتہ گوڈ و بیڈ دونوں کو وہاں کے مقامی مورخین اسطرح تحریر کرینگےجس طرح فقیر ایپی کو لکھا گیا ہے، مورخین نے تو یہ بھی مشہور کیا ہے، کہ فقیر ایپی صاحب کا گھوڑا ہوا میں جہاز کی طرح اُڑتی تھی آل برطانیہ شریفہ کے فوجیوں کے خلاف۔ اسطرح جنوبی وزیرستان کے علاقہ توئی خُلہ میں مٹی کے لاوا کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ یہاں رات کی تاریکی میں مُرغ بانگ دیتا ہے؟ اور بھی کچھ قابل اعتراض باتیں مشہور کی گئی ہیں، جس کا تذکرہ میں یہاں مناسب نہیں سمجھتا ۔۔۔ لیکن حقیقت میں وہ لاوا ہے ہی نہیں ، بلکہ ویسے ہی مٹی کا تودہ ہے، یہاں بغیر مرغ کے آزان کو ریکارڈ کرنے کیلئے میرے ایک دوست نے ریکارڈنگ کےلئے خصوصی انتظام کرکے جدید الات نصب کئے تھے، تاکہ ہوجائے دودھ کا دودھ پانی کا پانی، مگر وہ دعوے میرے اس دوست نے جھوٹے ثابت کردئے۔۔۔
ایک دفعہ پھر سے تجھے کیا لگتا ہے غالب۔۔۔۔۔۔۔
کیا کیا کیا تجھے بھی نہیں لگتا۔۔۔۔۔
میں یہاں یہ بھی کلیئر کرنا پسند کرونگا ، کہ میرے سر کے بڑے بال یا چہرے پر داڑھی مونچھ وغیرہ عارضی ہیں، کوئی بھی خوش فہمی یا غلط فہمی میں نہ رہے، کہ میں طالب بن چکا ہوں۔ اب میں ایسی ویسی بات نہیں کرونگا، بلکہ قوم کو خواب غفلت میں چھوڑدونگا،،،،،،
دہ ٹاٹو دے پہ سورے اُتاڑہ ۔۔۔۔۔۔۔
سوشل میڈیا کہ تمام فرینڈز اور ان فرینڈز سے سوشل میڈیا ہی پر مناظرہ کرنے کو تیار ہوں ۔۔۔
محمد زبیر وزیر ۔۔۔۔ پہ خپلہ سٹا۔۔۔۔
ایک اور تحریر تک اجازت دیجئے تب تک کیلئے دہ اللہ پہ آمان۔۔۔
شب بخیر …..
یہ بھی محمد زبیر وزیر کی تحریر ہے : یہاں اسی لنک پر کلک کیجئے
“وزیرستان میں خون آلود پتھر کی حقیقت کیا ہے؟ تحریر: محمد زبیر وزیر” ایک تبصرہ