احسان داوڑ کی کتاب ” وزیرستان کا ثقافتی ورثہ” ایک دلچسپ اور انوکھی دستاویز

دی خیبرٹائمز خصوصی تحریر: وزیرستان کی ثقافت پر احسان داوڑ کی لکھی ہوئی کتاب پر ایک سرسری سا نظر دواڑایا تو بے حد و بے پایاں دلچسپ لگا۔ میں نے اج تک وزیرستان کی کھوئی ہو ئی ثقافت پر ایسی کوئی کتاب نہیں پڑھی جس میں وزیرستان کی ثقافت کی تمام قدروں پر حقیقی اور فطری انداز میں خیال افرینی کی گئی ہو ۔ اس کتاب میں وہ سب کچھ موجود ہے جو وزیرستان کی ثقافت کے ساتھ دلچسپی رکھنے والوں کیلئے کشش کا باعث ہو۔ کتاب میں پُرانی اور جدید قدروں کا زبردست دل اویز انداز میں موازنہ کیا گیا ہے اور ان عوامل پر بحث کی گئی ہے جس کے باعث وزیرستان کی صدیوں پُرانی ثقافت آن کی آن میں فنا ہو گئی ۔
کتاب میں ثقافت کے ساتھ ساتھ تاریخی حوالے بھی قارئین کی دلچسپی کو برقرار رکھنے کیلئے موجود ہیں اور مصنف نے اس کتاب کو لکھنے کیلئے کسی قسم کی مصنوعیت کا سہارا نہیں لیا ہے بلکہ چیزیں جیسی ہیں ویسی ہی رہنے دی ہیں اور انتہائی سلیس اور شستہ زبان میں لکھا گیا ہے جس میں چاشنی اور مٹھاس کا عنصر کافی مقدار میں پایا جاتا ہے ۔ اس کتاب کی خاص بات یہ ہے کہ یہ پڑھنے والے کو بور نہیں کرنے دیتا بلکہ اپنے ساتھ ساتھ ماضی میں لیکر ثقافت اور تہذیب کی ان وادیوں میں گھوماتا ہے جہاں انسان اج کی بدامنی اور بے سکونی کی دنیا میں ہونے کے باوجود اپنی پُرامن وزیرستان کی سیر سے لطف اندوز ہو سکتا ہے ۔ خوبصورت ٹائٹل پیج اور دیدہ زیب کاغذ پر یہ کتاب احسان داوڑ کی ایک زبردست پیشکش ہے ۔ خود بھی پڑھئے اور دوستوں کو بطور سوغات بھی پیش کیجئے ۔ ایسی نادر و نایاب دستاویزات اجکل کہا ں ملتے ہیں ۔ مجھے بجا طور پر فخر ہے کہ وزیرستان یونین اف جرنلسٹس اور میرانشاہ پریس کلب کے ہمارے ایک سینئر ساتھی نے اتنی خوبصورت کتاب لکھی ہے ۔ اللہ زور قلم اور زیادہ کریں اور مزید تصںیفات سامنے لانے کی توفیق عطا فرمائیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں