ضلع کرم میں آج بھی ایس علاقےہیں جہاں کے مکین زندگی کے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، ترجیحی بنیادوں پر توجہ نہ دیاگیا ، تو اس کیلئے تحریک شروع کرینگے، عمائدین

لوئر کرم کے علاقہ سمیر میں منعقدہ عمائدین پر مشتمل جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے ملک وقار احمد خان ، آغا ایران علی ، ملک بلال بستو ، حسن علی ، امجد علی خان ، سید حسین بادشاہ ، رفیق حسین اور دیگر عمائدین نے کہا کہ پینتیس دیہات اور پانچ یونین کونسلوں پر مشتمل واقع علاقہ صحت اور تعلیم سمیت زندگی کے تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں مین شاہراہ پر واقع ہونے کے باوجود یہ علاقے ہمیشہ سے نظر انداز ہورہے ہیں اور ستم بالائے ستم کہ مختلف ادوار میں پارلیمنٹیرینز کا تعلق بھی انہی علاقہ جات سے رہا ہے مگر یہ علاقے ہمیشہ سے نظر انداز ہوتے چلے آرہے ہیں عمائدین نے کہا کہ اس جدید دور میں بھی اس علاقے کے عوام پتھر کے عہد میں جی رہے ہیں اور ہر قسم ترقیاتی کاموں سے محروم ہیں پاسپورٹ و شناختی کارڈ کی حصول کیلئے سرگرداں پھر رہے ہیں اور دو دن کا کام مہینوں بعد ہوتا ہے عمائدین نے کہا کہ تحصیل صدہ میں ان کو مسلکی بنیادوں پر نظر انداز کیا جاتا ہے جبکہ اپر کرم پاراچنار میں انہیں لوئر کرم والے کہہ کر تحصیل صدہ بھیج دیا جاتا ہے تعلیم صحت ، شناختی کارڈ ، پاسپورٹ ، عدالتی کارروائیوں سمیت مختلف بنیادی ضروریات کے حصول کیلئے وہ ان دو تحصیلوں کے بیچ خوار ہورہے ہیں انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بالش خیل سے عملکوٹ تک کے علاقے کیلئے نادرہ ، پاسپورٹ آفسز قائم کئے جائیں اور عدالتی کارروائیوں ،تعلیم اور صحت کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں بصورت دیگر وہ احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں