میرانشاہ (دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک): شمالی وزیرستان ایک بار پھر بدامنی کی لپیٹ میں آ گیا ہے جہاں میرانشاہ کے معروف قبائلی رہنما ملک محمد رحمان کو نامعلوم مسلح افراد نے گولیاں مار کر شہید کر دیا۔ یہ افسوسناک واقعہ بنوں-میرانشاہ شاہراہ پر اس وقت پیش آیا جب ملک محمد رحمان سفر میں تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق، نقاب پوش حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھے اور انہوں نے انتہائی مہارت کے ساتھ ملک محمد رحمان پر فائرنگ کی اور موقع واردات سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ پولیس اور مقامی ذرائع کے مطابق، فائرنگ کے بعد موقع پر ہی موجود شہریوں نے فوری طور پر ملک محمد رحمان کو میرانشاہ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے۔
پولیس نے ملک محمد رحمان کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی تفتیش جاری ہے اور نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پوسٹ مارٹم کے بعد ان کی جسد خاکی لواحقین کے حوالے کر دی گئی۔
یہ واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا ہے جب شمالی وزیرستان اور دیگر قبائلی اضلاع میں بدامنی کے خلاف عوامی غم و غصہ پہلے ہی عروج پر ہے۔ کچھ روز قبل ہی میرعلی کے مقام پر ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوا تھا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ علاقے کو ایک بار پھر پرامن بنایا جائے۔
ادھر جنوبی وزیرستان (لوئر) میں وانا کے مقام پر بدامنی کے خلاف احتجاجی دھرنا کئی دنوں سے جاری ہے، جہاں مقامی قبائل ریاست سے فوری اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسی طرح ضلع باجوڑ میں مولانا خانزیب کی شہادت کے بعد ہزاروں افراد دھرنا دیے بیٹھے ہیں، اور امن کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
قبائلی عمائدین، سیاسی و سماجی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے ملک محمد رحمان کی شہادت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور سیکیورٹی ادارے علاقے میں مسلح گروہوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کا فوری نوٹس لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اضلاع ایک بار پھر مسلح گروہوں کی گرفت میں آ چکے ہیں جہاں نہ عوام محفوظ ہیں اور نہ ہی سرکاری املاک۔
ملک محمد رحمان: ایک امن پسند رہنما
ملک محمد رحمان شمالی وزیرستان میں ایک معتبر اور امن دوست قبائلی رہنما کے طور پر جانے جاتے تھے۔ وہ نہ صرف قبائلی تنازعات میں مصالحتی کردار ادا کرتے رہے بلکہ علاقے میں امن کے فروغ کے لیے بھی متحرک تھے۔ ان کی شہادت کو علاقے کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان قرار دیا جا رہا ہے۔