پشاور ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) صوبے میں انٹیگریٹڈ ٹوارزم زونز کے قیام کے لئے چار نئے مقامات کی نشاندہی کر لی گئی ہے ۔ موجودہ صورتحال میں سیاحت کے شعبے کو ممکنہ طور پر کھولنے کے لئے مربوط پلان تیار کر لیا گیا ہے ۔
صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لئے شروع کئے گئے منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے ۔ وزیراعلیٰ محمود خان
کورونا کی موجودہ صورتحال میں آنے والے سیزن کے دوران صوبے میں سیاحت کے شعبے کو کھولنے کی صورت میں پیشگی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے ایک اجلاس وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کی زیر صدارت بدھ کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کو آنے والے سیزن میں حالات سازگار ہونے کی صورت میں سیاحت کے شعبے کو کھولنے اور ایسی صورت میں سیاحوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کو ممکن بنانے کے لئے محکمہ سیاحت کی تیاریوں کے علاوہ صوبے میں انٹیگریٹڈ ٹوارزم زونز کے قیام اور صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لئے جاری دیگر منصوبوں پر اب تک کی پیش رفت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ سیکرٹری ٹوارزم، سیکرٹری مواصلات ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری اور منیجنگ ڈائریکٹر ٹوارزم کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ممکنہ طور پر سیاحت کے شعبے کو کھولنے کےلئے ایک مربوط اور مو¿ثر پلان تیار کر لیا گیا ہے جس کے تحت متوقع طور پر آنے والے سیاحوں کے لئے ایس او پیز کا مسودہ تیار ہے جسے محکمہ ہائے سیاحت، صحت، ریلیف اور منصوبہ بندی کے ایک مشترکہ کمیٹی سے منظوری کے بعد جاری کردیا جائیگا۔ پلان کے تحت صوبے میں ٹورسٹ فیسیلیٹیشن حب اور ریسٹ ایریاز کے قیام کے لئے ٹینڈر جاری کر دئیے گئے ہیں جبکہ اس پلان پر عملدرآمد کے لئے تمام متعلقہ محکموں کے ساتھ ساتھ تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کوذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ صوبے کے سیاحتی مقامات تک سیاحوں کی آسان رسائی کو ممکن بنانے کے لئے سڑکوں کی تعمیر کے منصوبوں پر بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ ورلڈ بینک کے تعاون سے کائٹ پراجیکٹ کے تحت 24کلومیٹر لمبی ٹھنڈیانی روڈ کی توسیع ، 23کلومیٹرمانکیال تک بڑھ سہرائی روڈ، 45کلومیٹر شیشی کوہ تا مداکلشٹ روڈ اور 35کلومیٹر سپاٹ ویلی روڈ منصوبوں کی فیزیبیلیٹی اسٹڈی اور تفصیلی انجنیئرنگ ڈیزائن کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں ہزارہ ڈویژن کے سیاحتی مقامات کے لئے 60کلومیٹرلمبی پانچ مختلف سڑکوں کی تعمیر کا منصوبہ صوبائی حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا گیا ہے۔ اس طرح ملاکنڈ ڈویژن میں بھی 50کلومیٹر لمبی 9مختلف سڑکوں کا منصوبہ بھی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا گیا ہے۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ کائٹ پراجیکٹ کے تحت صوبے میں انٹیگریٹڈ ٹوارزم زونز کے قیام کے لئے چار مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں ضلع مانسہرہ میں گانول، ضلع سوات میں مانکیال، چترال میں مداکلشٹ اور ایبٹ آباد میں ٹھنڈیانی شامل ہیں۔ ان ٹوارزم زونز کے قیام کے لئے فیزبیلیٹی اسٹڈی اور ماسٹر پلاننگ پر کام جاری ہے جبکہ زمین کی خریداری کا عمل شرو ع کر لیا گیا ہے۔ اسی طرح سی پیک منصوبے کے تحت بھی ملاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں انٹیگریٹڈ ٹوارزم زونز کے لئے چھ مزید مختلف مقامات کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔اس موقع پر وزیراعلیٰ نے صوبے میں سیاحت کے فروغ کو موجودہ حکومت کی اہم ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت اس مقصد کے لئے ایک مربوط حکمت عملی کے تحت مو¿ثر اقدامات اٹھا رہی ہے تاکہ صوبے کے سیاحتی مقامات کی طرف سے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو راغب کرکے یہاں پر روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کئے جا سکیں۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ صوبے میں سیاحت کی ترقی کے لئے شروع کئے گئے تمام منصوبوں کی مقررہ وقت کے اندر تکمیل کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔
Load/Hide Comments