کورونا کا طبی عملے پر حملہ، کہاں ہیں محمود خان؟ فداعدیل

کورونا وائرس نے پھیلنا شروع کیا تو طبی عملے نے فوری طور پر آواز اٹھائی کہ مریضوں کو براہ راست ڈیل کرنے والے ڈاکٹروں، نرسوں، پیرامیڈکس اور دیگر عملے کو این 95 ماسک، دستانوں اور مخصوص لباس پر مشتمل حفاظتی کٹس پہلے فراہم کی جائیں مگر فوری طور پر ایسا نہ ہوسکا۔ کچھ ڈاکٹروں کی شاپنگ بیگز ہاتھوں پر چڑھائے تصاویر وائرل ہوئیں تو معاملے کی سنگینی حکمرانوں کے ایوانوں تک بھی پہنچ گئی، ایک ڈاکٹر نے کسی چینل کو انٹرویو میں حفاظتی کٹس کی عدم فراہمی کا رونا رویا تو اس کو محکمانہ انکوائری کی سزا سنادی گئی، یہ انکوائری وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا نے واپس لے لی لیکن اس ڈاکٹر کا بعد میں کورونا ٹیسٹ پازیٹو آگیا۔ کورونا وائرس کے متاثرہ مریضوں کا علاج کرنے والے طبی عملہ کا کورونا وائرس کا شکار ہونا افسوسناک بھی ہے اور الارمنگ بھی۔ صوبے میں متاثرہ ڈاکٹروں, پیرامیڈکس و نرسز کی تعداد بڑھ کر 22 ہوگئی ہے جبکہ ایک وارڈ بوائے زندگی کی بازی ہار چکا ہے۔ کورونا وائرس کے متاثرہ طبی عملے میں 12 ڈاکٹرز ,7 نرسز,ایک پیرامیڈک اور ایک وارڈ بوائے شامل ہے. حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے پروفیسر ای این ٹی ڈاکٹر جاوید گزشتہ دنوں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے باعث اس وقت وینٹیلٹر پر ہیں. ایوب ٹیچنگ ہسپتال ایبٹ آباد کے سابق پروفیسر کارڈیالوجی ڈاکٹر عمر حیات کے علاوہ ای این ٹی پروفیسر ڈاکٹر طاہر ہارون اور کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز پاکستان ایبٹ آباد کے پروفیسر ڈاکٹر جہانگیر بھی کورونا وائرس کا شکار بتائے جاتے ہیں.

یہ بھی پڑھئے :  پشاور کورونا کے نشانے پر کیوں ؟؟؟ فداعدیل

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ملاکنڈ ڈاکٹر وحید گل، نارتھ ویسٹ جنرل ہسپتال کے ڈاکٹر امان خٹک، مولوی جی ہسپتال پشاور کے ڈاکٹر کریم, ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال مردان کے ڈاکٹر ضیاء الرحمن,ڈاکٹر عظیم کے علاوہ ضلع بنوں کی آر ایچ سی کے میڈیکل سپشلسٹ ڈاکٹر عبدالوارث، ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ خیبر پختونخوا ڈاکٹر اکرام اللہ بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں. اسی طرح بتایا جارہا ہے کہ پیرامیڈیکس عملے میں ڈی ایچ کیو بٹ خیلہ کے حاجی محمد نواز اور نرسز عملے میں خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور کی تین نرسز، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کی ایک نرس کے علاوہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی دو نرسز اور نارتھ ویسٹ جنرل ہسپتال کی نرس ارم شہزادی اس وائرس کا شکار ہوئے ہیں. ارم شہزادی کورونا سے صحت یاب ہوچکی ہیں۔ صوبے میں طبی عملے میں پہلی ہلاکت ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال مردان کے وارڈ بوائے شاکر کی رپورٹ ہوئی ہے. ہسپتالوں میں کئی ڈاکٹروں و نرسز اور دیگر طبی عملے کو قرطینہ کی مدت سے بھی گزرنا پڑا ہے جن میں خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے پانچ ڈاکٹرز دو نرسز اور ایک کلینر کے علاوہ شعبہ گائنی کی بعض ٹی ایم اوز ڈاکٹرز شامل ہیں جبکہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں بھی ایسی صورتحال پیش آئی تھی جس میں ایک کورونا وائرس کے پازیٹیو مریض کی ٹریولنگ ہسٹری چھپانے پر 42 ڈاکٹروں و نرسز کو قرطینہ میں شفٹ ہونا پڑا تھا. ذرائع کے مطابق محکمہ صحت کی جانب سے اس سلسلے میں تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ اب انتظامی پوسٹوں کے حامل ڈاکٹرز جن کا مریضوں سے براہ راست کوئی تعلق نہیں، بھی اب اس مرض کا شکار ہورہے ہیں جس نے صوبے میں خطرے کی گھنٹی بجادی ہے. مختلف ڈاکٹر تنظیموں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور پراونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے طبی عملے کے کورونا وائرس کا شکار ہونے پر شدید خدشات ظاہر کئے ہیں.

یہ بھی پڑھئے :  خیبر پختونخوا کے ایک وزیر کو بچانے کی کوشش؟؟؟  فداعدیل

ان حالات میں وزیروں اور مشیروں کو قرنطینہ سے نکلنا ہوگا، صرف پریس کانفرنسوں اور ٹوئٹر پیغامات سے طبی عملے کا مسلہ حل نہیں ہوگا، خدانخواستہ طبی عملے نے ہی ہاتھ اٹھالئے تو مسلہ ہاتھوں سے نکل جائے گا، مریض تڑپ رہے ہوں گے اور قریب جانے والا کوئی نہ ہوگا۔ بہتر ہوگا اس حساس معاملے کو وزیر اعلیٰ محمود خان خود دیکھیں۔


ادارے دی خیبرٹائمز کے نمائندے 24 گھنٹے آن لائن رہتے ہیں، کالم نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں 

2 تبصرے “کورونا کا طبی عملے پر حملہ، کہاں ہیں محمود خان؟ فداعدیل

اپنا تبصرہ بھیجیں