(عہدحاضر اور حکومتی چیلنجز) تحریر : روفان خان

تحریر : روفان خان
حکومت کسی کی ذاتی جاگیر نہیں ہوتی اور نہ ہی کوئی ہمیشہ حکومت پر قابض رہ سکتا ہے ۔پاکستان میں حکومتیں بنانے وگرانے کا سلسلہ قیام پاکستان سے چلا آ رہا ہے اور چلتا رہے گا ۔دیکھا جائے تو گزشتہ عشرے کے آخری سالوں میں پی پی پی کی حکومت تھی اس کے بعد مسلم لیگ ن کی حکومت رہی۔ اب پاکستان تحریک انصاف اقتدار میں ہے کل شاید کسی اور کی باری آئے لیکن ایک بات طے ہے کہ پاکستان جیسے ملک میں حکومت کرنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ۔جب پی پی پی برسراقتدار آئی تو اس کی حکومت کو بہت سی مشکلات کا سامنا تھا۔ اسی طرح جب مسلم ن لیگ کی حکومت نے بھی بہت سے چیلنجز کا مقابلہ کیا۔ اب پی ٹی آئی کی حکومت کو جتنے چیلنجز درپیش ہیں شاید ماضی قریب میں اتنے چیلنجز کاکسی اورحکومت کو سامنا نہ کرنا پڑا ہو۔ جب پی ٹی آئی حکومت میں آئی تو اُس نے عوام کو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے مہم چلا کر باور کرایا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ملکی خزانہ خالی کیا ہے اور الزام لگایا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کرپٹ ترین تھی جس نے ملکی خزانہ دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے۔ جس کے باعث ملک پر بہت سے قرضوں کا بوجھ پڑ چکا ہے جس کا مطلب یہ تھاکہ فی الحال حکومت سے کسی خیر کی توقع نہ رکھی جائے۔ پہلے ملکی خزانہ بھرناہوگا اور قرضے ادا کرنے ہوں گے ۔قرضے اور خالی خزانے کی وجہ سے پاکستان کاہر بچہ مقروض ہے ۔ قرض ادائیگی اور ملکی خزانے کو بھرنے کے بعد حکومت عوام کی مشکلات کو دور کرے گی اور ان کی خدمت کرے گی ۔عمران خان نے انتخابات سے پہلے عوام سے بہت سے وعدے کئے تھے ان وعدوں میں ایک وعدہ یہ بھی تھا کہ میری حکومت آنے کے بعد کسی سے قرضہ نہیں لیں گے لیکن عمران خان کی حکومت نے مختلف ممالک سے قرضے
لئے۔ لیکن یہ بات درست ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو چیلنجز کا سامنا ضرورہے۔

یہ بھی پڑھئے: یوم مزدور منانے کا کیافائدہ تحریر روفان خان

اس وقت اگر دیکھا جائے تو کورونا وائرس کی شکل میں ملک پر ایک وباء آئی ہے اس وباء نے نہ صر ف پاکستان بلکہ پوری دنیا کواپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔وباء کے باعث لاکھوں افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے اور لاکھوں افراد متاثرہو چکے ہیں جس کی وجہ سے دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کا آغازہوا ۔ دنیا بھر میں کاروباری مراکزبند کئے گئے جس سے سارا نظام مفلوج ہوکر رہ گیا ۔اس وباء سے متاثرہ ممالک وباء کی روک تھام کیلئے مختلف طریقے اپنارہے ہیں اور عوام کو احتیاطی تدابیر بتا ئی جا رہی ہیں۔ حکومت پاکستان نے بھی ملک میں لاک ڈاؤن کا آغاز کیا اور یہ لاک ڈاؤن تقریباً دو ماہ تک جاری رہا۔ اب لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی ہے اور حکومت نے عوام کو ایس او پیز جاری کیں کہ ان کے تحت زندگی کاپہیہ چلے گا۔کوروناوائرس کی وباء ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ حکومت نے عوام کی مشکلات دیکھ کر لاک ڈاؤن میں نرمی کی۔ اب لوگ بلاخوف عید کی خریداری میں مصروف نظر آتے ہیں ۔حکومت نے بڑے دل کا مظاہرہ کیا ہے مگر عوام کی طرف سے احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد نہیں کیاجارہا۔حالات ایسے رہے تو حکومت مجبوراً کچھ سخت اقدامات اُٹھانے پر مجبور ہوجائے گی۔
ایک اور اہم بات کہ ہم میں کئی لوگ عید کی خوشیاں عجیب طرح سے مناتے ہیں کوئی ہوائی فائرنگ کر تا ہے تو کوئی ون وہیلنگ یا اوور سپیڈنگ میں مشغول ہوتا ہے ۔کیا عید کی خوشی منانے کیلئے یہ سب کچھ کرنا ضروری ہے کیا اپنے آپ کے ساتھ ساتھ دوسروں کی خوشی کو غم میں تبدیل کرناضروری ہے قرآن مجید میں واضح آیا ہے کہ جس نے ایک شخص کی زندگی ختم کی اس نے پوری انسانیت ختم کی ۔تو ضروری ہے کہ ان
فضول کاموں سے ہم خود کو روکیں اور دوسروں کو بھی ان فضولیات میں نہ پڑنے کی تلقین کریں۔

یہ بھی پڑھئے :   یہ ہود ہے! دی خیبر ٹائمز خصوصی رپورٹ


مضمون نگار کی رائے سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں 

اپنا تبصرہ بھیجیں