رمضان المبارک میں گداگروں کی بھرمار تحریر شہزاد خٹک

دنیا بھر میں ہر سال مختلف مذاہب کے لوگ اپنے مذہبی تہوار خوشی کے ساتھ مناتے ہیں۔ اسی طرح مسلم ممالک بھی رمضان کا مہینہ بھر پور طریقے سے مناتے ہیں۔ اس میں مسلمان روزے رکھتے ہیں۔ عبادات کرتے ہیں ، نماز تراویح کا اہتمام کرتے اور زکوۃ دیتے ہیں۔ تاکہ اللہ کی رضا و خوشنودی حاصل ہو۔
رمضان شروع ہوتے ہی عبادات کے ساتھ ساتھ غریبوں، مسکینوں میں راشن اور خیرات و زکوۃ کے ساتھ ساتھ سحر و افطار کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ اور یہ عمل رمضان کے پورے مہینے میں جاری رہتا ہے۔ آج کل کورونا وباء کی موجودہ صورت حال کی وجہ سے حکومت احساس پروگرام کے ذریعے مستحقین میں فی گھرانہ 12 ہزار روپے تقسیم کر رہی ہے اور ساتھ ہی راشن کی تقسیم اور شلٹر ہومز جیسے پروگرام ملک بھر میں جاری ہیں جو بلا شبہ حکومت کا اچھا اقدام ہے اور ساتھ ہی بعض فلاحی ادارے بھی اس کام میں پیش پیش نظر آتے ہیں۔
مگر رمضان میں خیرات و زکوۃ کے باوجود جہاں عام طور پر پورا سال ہمیں سڑکوں پر بھیک مانگتے بھکاری نظر آتے ہیں تو رمضان میں ان کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ ہو جاتا ہے۔جن میں بچے ،بوڑھے، جوان اور عورتیں بھی شامل ہیں۔ اور بعض اوقات تو ایسے چہرے بھی دیکھنے کو ملتے ہیں جن کو کبھی اپنے گلی کوچوں میں نہیں دیکھا ہوتا۔ مطلب یا تو یہ لوگ رمضان میں دوسرے علاقوں سے آتے ہیں یا پھر اس ماہ میں بھکاری بن کر نادار لوگوں کے حق پر ڈاکہ ڈالتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ خیرات و زکوۃ حاصل کر سکیں, چاہے وہ زکوۃ کے مستحق ہوں نہ ہوں۔
اسلام میں یہ بات واضح طور پر بتائی گئی ہے کہ زکوۃ یا خیرات پہلے اپنے رشتہ داروں اور عزیزوں میں خاموشی سے تقسیم کرو اگر خاندان میں کوئی مستحق نہ ہو تو پھر اپنے پڑوس میں کسی مستحق کو زکواۃ و خیرات دو۔ کیونکہ آخرت میں بھی حقوق العباد کے بارے میں پوچھا جائے گا اور اگر عزیز، رشتہ دار یا پڑوس میں کوئی نہ ہو تو پھر باہر تقسیم کرو اور وہ بھی اسے لوگوں کو جو نظر آتے ہوں کہ مستحق ہیں, معذور ہیں یا عمر رسیدہ ہیں چاہے خواتین ہوں یا مرد ,, ان کی امداد کرنی چاہئے تاکہ رمضان اور عید کے لیے نادار لوگ اپنے بچوں کے لیے نئے کپڑے اور ضرورت کا سامان خرید سکیں اور یہ ماہ مبارک اور عید کی خوشیوں میں دوسروں کے ساتھ شریک ہوں۔ اسلام میں زکوۃ دینا ایک بہترین عمل ہے۔ زکوۃ سے آپ کا مال پاک ہو جاتا ہے اور رزق میں برکت آتی ہے, اس عمل سے اللہ تعالی کی خوشنودی بھی حاصل ہوتی ہے۔
ہم سب کو چاہیئے کہ ہم اپنی زکوۃ و خیرات کو اسلامی اصولوں کے مطابق لوگوں میں تقسیم کریں تاکہ پیشہ ور لوگوں کی حوصلہ شکنی ہو اور حق حق تک پہنچ سکے, حکومت کو بھی پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف بھرپور کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ..

اپنا تبصرہ بھیجیں