بے گھر ہوکر مذید افغانستان میں رہنا ممکن نہیں، ہمیں باعزت واپس کیا جائے، افغانستان سے متاثرین کی اپیل

بنوں ( محمد وسیم سے ) دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کے باعث شمالی وزیرستان سے افغانستان نقل مکانی کرنے والے متاثرین نے حکومت سے اِنہیں اپنے عاقوں میں واپسی اور بحالی کا مطالبہ کیا ہے کہ ہم نے ساڑھے چھ سال تک نقل مکانی کی زندگی بسر کی سردی کا موسم سر پر آ گیا اور اب ہمارے بچے، بوڑھے اور خواتین مزید نقل مکانی کی زندگی سے تنگ ہیں۔
افغانستان کے صوبے خوست گلان کیمپ میں عارضی رہائش پذیر دتہ خیل کے رہائشی اختر خان نے بذریعہ ٹیلی فون بتایا کہ چھ سال ہو گئے ہمارے بھال بچے تعلیم کے بغیر بڑے ہو گئے انتظامیہ ہمیں واپسی کیلئے بار بار تاریخ پے تاریخ دے رہی ہے لیکن عملی اقدام نہیں اُٹھایا گیا اور اب ہم مجبور ہو گئے ہیں کہ پاک افغان غلام خان بارڈر پر دھرنا دینے کی تیاری کریں کیونکہ انتظامیہ کہتی ہے کہ آپ کے علاقے ابھی تک کلیئر نہیں اگر ہمارے علاقے کلیئر نہیں تو ہمیں پاکستان کے دوسرے حصوں میں رہائش دی جائے ہم مزید یہاں وقت نہیں گزار سکتے لہذا ہماری واپسی کے انتظامات کئے جائیں ہمارے بچے اور بوڑھے اپنے علاقے کو واپس جانے کیلئے بے تاب ہیں ہمیں غلام بارڈر پر راستہ دیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں