بنوں ایئر پورٹ، کچھ علاج اسکا بھی اے چارہ گراں ہے کہ نہیں ؟؟ تحریر: افتاب مہمند

خیبر پختونخوا کےضلع بنوں کا ایئر پورٹ جہاں 1999ء کے بعد سے کوئی جہاز اترا ہے نہ ہی یہاں سے کسی جہاز نے اڑان بھری ہے ۔۔ بنوں کےعوام کی قسمت آج بھی سوئی ہوئی ہے۔شہر میں واقع ایئر پورٹ جو گزشتہ 20 سال سے بند پڑا ہے، تاحال ترقیاتی کام شروع نہ ہونے کے باعث اسے آپریشنل نہ کیا جا سکا۔ اہالیان بنوں کیلئے کئی بار حکمرانوں نےاعلانات توکئے تاہم یہاں کے باسیوں کا دیرینہ خواب آج بھی ادھورا ہے۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایئر پورٹ کو انٹرنیشنل کا درجہ دینے کیلئے فنڈز بھی منظور ہوئے لیکن عملی جامہ تاحال نہیں پہنایا جا سکا۔ بنوں میرانشاہ روڈ پر تین ہزار کنال کے رقبہ پر پھیلا ہوا بنوں ایئر پورٹ 1999ء میں دیوالیہ ہونے کے باعث بند کیا گیا تھا پھر اس کے بعد سے آج تک کسی جہاز نے یہاں سے اُڑان نہیں بھری۔

چار سال قبل اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے دورۂ بنوں کے موقع پر ایئرپورٹ کو انٹرنیشنل کا درجہ دینے کے ساتھ ساتھ اپ گریڈیشن کیلئے 715 ملین روپے گرانٹ کی منظوری دینےکا اعلان تو کیا لیکن عملی طور پر کچھ اقدامات نہیں کئے گئے۔ ایئر پورٹ کی خستہ حال بلڈنگ تو موجود ہے لیکن عملہ نہیں اور اسے مزید خستہ حالی سے بچانے کیلئے بھی کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں۔۔ ایئر پورٹ کی دیکھ بھال کیلئے دو ہیلپر اور 13 چوکیدار تو موجود ہیں لیکن اسے جو توجہ ملنی چاہیئے تھی وہ نہ مل سکی۔ مقامی لوگوں کے مطابق جہاں بنوں ایئر پورٹ کی تکمیل سے مقامی لوگوں کو روزگار کے وافر مواقع میسر آئیں گے وہیں سیاحت کے مواقع بھی بڑھ جائیں گے اور پورے جنوبی اضلاع بشمول شمالی و جنوبی وزیرستان، کرم و دیگر علاقوں کےلوگوں کو بین الاقوامی و اندرون ملک پروازوں کی سہولت بھی میسر ہو گی۔
بنوں ایئر پورٹ کی توسیع بنوں اور ملحقہ علاقوں کے عوام کیلئے ایک نایاب تحفہ ہے جس کی تکمیل سے بنوں کے عوام کو پردیس یا ملک کے دیگر حصوں میں جانے کیلئے بہترین سفری سہولیات ملیں گی ۔۔ بنوں اور ملحقہ علاقوں کے باسیوں کا حکومت سے مطالبہ ہےکہ فوری طور پر بنوں ایئر پورٹ کا تعمیراتی کام مکمل کر کے اسے پروازوں کیلئےکھول دیا جائے تاکہ علاقہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں