پی ایس ایل کے اگلے ایڈیشن کی میزبانی کیلئے ارباب نیازسٹیڈیم تیار کرنے کا کام مکمل ہونامشکل ہے

پشاور(دی خیبرٹائمز سپورٹس ڈیسک ) پی ایس ایل کے اگلے ایڈیشن کی میزبانی کیلئے ارباب نیازسٹیڈیم تیار کرنے کی کوشش ہورہی ہے تاہم ایسا ہونا مشکل دکھائی دے رہا ہے کیونکہ ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم کا بروقت تیار ہونا مشکل ہے،اس حوالے سے حیات آبادسٹیڈیم کا بھی جائز لیاجارہاہے اگر ممکن ہواتو پی ایس ایل کے کچھ میچزضرور منعقد اس شہر میں منعقد ہونگے۔ان خیالات کا اظہارپاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر ہائیرپرفارمنس ندیم خان نے گزشتہ روز ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم کے دورے کے موقع پر میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔انکے ہمراہ سابق ٹیسٹ کرکٹر ثقلین مشتاق ،ڈی جی سپورٹس اسفندیارخٹک ،ڈپٹی ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ سپورٹس نعمت اللہ مروت، ریجنل سپورٹس آفیسر مردان میر بشرخان بھی موجود تھے ۔ندیم خان نے کہاہے کہ ارباب نیازکرکٹ سٹیڈیم کے بننے سے پشاور اور خیبر پختونخوابلکہ ملک میں کرکٹ کو فروغ ملے گا،ڈومسٹک اور انٹر نیشنل کرکٹ میچز کے انعقاد کیلئے پشاور ایک بہترین شہر ہے ،جہاں پر کرکٹ شائقین زیادہ ہے بلکہ ٹیلنٹ بھی کافی موجود ہے ہماری کوشش ہے کہ شہر پشاور میں کرکٹ کو مزید فروغ ملے سکے۔ انہوںنے بتایاکہ پاکستان کرکٹ بورڈ ملک میں کرکٹ کی ترقی کیلئے بہترین اقدامات اٹھارہی ہے اور اس مقصدکیلئے کلب سطح پر انڈر13اور 16کرکٹ پر نظرین مرکوز کرلئے ،تاکہ گراس روٹس لیول پر ہمین مختلف ایجز کی نرسری موجود ہوں ،یہی نہیں بلکہ ملک کے مختلف شہروں میں بین الاقوامی معیار کے کرکٹ گرائونڈ کی دستیابی کیلئے بہتر اندازمیں کام کررہی ہے انہوں نے امید ظاہر کی کہ اانشاء اللہ پی سی بی کے یہی کوششیں مستقبل قریب میں رنگ لے آئے گی اور ملک میں بے پناہ ٹیلنٹ سامنے آئے گا،ان کا کہناتھاکہ پی سی بی اور خیبر پختونخواحکومت کی بہت خواہش تھی پی ایس ایل کا اگلے ایڈیشن کے کچھ میچز پشاور میں منعقد ہو،لیکن ہمیںافسوس سے کہناپڑتاہے کہ ارباب نیاز کرکٹ سٹیڈیم پر کام بہت باقی ہے اس مختصر عرصے میں سٹیڈیم پر جاری کام مکمل ہونا مشکل ہے ،البتہ کوئی شک نہیں ارباب نیازکرکٹ سٹیڈیم پشاور بلکہ خیبر پختونخوامیں کرکٹ کی ترقی سنگ میل ثابت ہوگا۔اس موقع پر سابق ٹیسٹ کرکٹ ثقلین مشتاق کا کہناتھاکہ پشاور کا اربا ب نیازسٹیڈیم ایک تاریخی اہمیت کا حامل سٹیڈیم ہے جہاں پر کئی کرکٹ لیجنڈزسچن ٹنڈولکر،عمران خان،جاوید میاندادسمیت کئی بڑے سٹارزکھیل چکے ہیں بلکہ سٹیڈیم انکے لئے بہت یادگارہے کیونکہ انہوںنے اپناپہلامیچ یہاں پر کھیلاتھا کرکٹ کی ترقی میں اس سٹیڈیم کا اہم رول ہے ہماری خواہش ہے کہ پشاور کا یہ تاریخی سٹیڈیم پر کام جلد مکمل ہوں اوریہاں پر انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہوسکے۔انہوںنے کہاکہ پشاور ٹیلنٹ کا گڑھ ہے یہاں پردوسری شہروں کے مقابلے میں کافی ٹیلنٹ ہے ۔واضح رہے کہ 1984میں تعمیر کئے جانیوالے اس سٹیڈیم کی گنجائش 25ہزار تھی، 2006میں بھارتی ٹیم سے میچ کے وقت آئی سی سی نے یہاں فلڈلائٹس اور ڈریسنگ روم کی حالت پر اعتراض اٹھایا تھا، ماضی کی حکومتیں اس وینیو کو نظر انداز کرتی رہیں۔ لیکن گزشتہ دورحکومت میں یہاں ایک ارب 39کروڑ روپے کی لاگت کا منصوبہ شروع کیا گیا اس پر ابھی تک کام جاری ہے،حکومت کی خواہش تھی کہ سٹیڈیم پر جاری کام کو پی ایس ایل کے میچز سے قبل مکمل ہوں،دوسری جانب پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی اور انکی ٹیم کو ہوم گرانڈ پر کھیلتا دیکھنے کے خواہاں ہیں۔انکا کہناہے کہ وہ اپنے پرستاروں کے سامنے ایکشن میں نظر آنا چاہتے ہیں،وزیر اعظم عمران خان کی بھی خواہش ہے کہ یہاں پی ایس ایل کے اگلے ایڈیشن کے میچز منعقد ہوں۔لیکن یہ مشکل نظر آرہاہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں