مسلم لیگ ن کےرہنماامیرمقام کی نیب گرفتاری سےبچنےکےلئےدائرضمانت قبل ازگرفتاری درخواست پرسماعت

پشاور( دی خیبرٹائمز کورٹس ڈیسک ) پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس روح الامین اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی سماعت کے موقع پر نیب کے وکیل سے پوچھا گیا کہ یہ انکوائری کب شروع ہوئی ہے، جسٹس روح الامین کے استفسار پر بتایا گیا کہ انکوائری 2018 میں شروع ہوئی ہے، جس پر جسٹس روح الامین نے استفسار کیا کہ 2018 سے پہلے نیب کو ان کے آمدن سے زائد اثاثوں کا پتہ نہیں تھا جسٹس روح الامین نے ریمارکس دئیے کہ جب ایک شخص حکومت میں ہوتا ہے تو نیب کو نظر نہیں آتا، اس وقت آپ بھی مزوں میں ہوتے ہیں۔
انہوں نے ریمارکس دئیے کہ جب حکومت ختم ہوجاتی ہے، اور کوئی بات کرتا ہے، تو نیب کو تب نظر آجاتا ہے، جسٹس روح لامین
نے ریمارکس دئیے اور کہا کی نیب کو آپ لوگوں نے مافیا بنایا ہوا ہے، جسٹس روح الامین نے نیب کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ جب ایک شخص حکومت میں ہوتا ہے تو ان کو آگاہ کرے اور اس وقت انکوائری کریں۔ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ابھی تک وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کی نیب نے۔ جس پر دو رکنی بنچ نے نیب انوسٹی گیشن آفیسر کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا جس کے بعد درخواست پر سماعت 11 جون تک ملتوی کردی گئی

اپنا تبصرہ بھیجیں