پشاور ( دی خیبر ٹائمز فداعدیل سے ) جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی مجلس عاملہ کے اجلاس میں اٹھارویں ترمیم کو ختمِ کرنے کی سازش کے خلاف اور این ایف سی ایوارڈ میں صوبہ کا حصہ کم کرنے اور کرونا وائرس کے حوالے سے حکومت کے غیر سنجیدہ اقدامات سیاسی جماعتوں سے رابطہ کرنے اور 6 جون کو صوبائی سطح پر سربراہی اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا کے اجلاس میں مطالبہ کیا گیا ہے اٹھارویں ترمیم کے حوالے سے حکومت کا کوئی بھی اقدام ایک نیا پنڈورا باکس کھولنے کے مترادف ہوگا لہذا حکومت اس اقدام سے باز رہیں اجلاس میں اقلیتی کمیشن میں قادیانیوں کی شمولیت کے فیصلے اور مرکزی کابینہ کے وزراء کی قادیانیوں کی حمایت میں حکومت کی سرپرستی میں مہم چلانے کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ حکومت قادیانیوں کو نوازنے کی پالیسی پر عمل درآمد کرنے سے گریز کرے اور آئے روز ختم نبوت ص کے قانون کو چھیڑ کر ختم نبوت کے پروانوں کے جذبات سے نہ کھیلیں
اجلاس میں چترال کی انتظامیہ کی طرف سے ممبر صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن اور ضلعی جنرل سیکرٹری محمد انعام کے خلاف انتقامی کارروائیوں اور انھیں شیڈول فور میں ڈالنے کی مذمت کرتے ہوئے متنبہ کیا گیا کہ انتظامیہ عوامی نمائندے اور سب سے بڑی سیاسی و مذہبی جماعت کے عہدیداروں کے خلاف کاروائیوں سے باز رہے بصورتِ دیگر صوبائی جماعت سخت فیصلے کرنے پر مجبور ہوگی اجلاس میں ممبر صوبائی اسمبلی کو مقامی انتظامیہ کے خلافِ صوبائی اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرنے کی فوری ہدایت کی گئی, اجلاس میں کرونا وائرس کی بڑھتی ہوئی وباء ،حکومت کے غیر سنجیدہ اقدامات اور ہسپتالوں میں عدم سہولیات ہر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ حکومت نے اپوزیشن اور جمعیت علمائے اسلام کے موجودہ صورتحال میں تعاون کی پالیسی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے غیر زمہ ورانہ فیصلے کئے اور غیر سنجیدہ اقدامات کی وجہ سے کرونا وائرس کم ہونے کی بجائے تیزی سے پھیل رہا ہے اجلاس میں آئے روز مختلف اضلاع میں ٹارگٹ کلنگ کے زریعے علمائے کرام اور جے یوآئی کے عہدیداروں کے سفاکانہ قتل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ حکومت ایسے واقعات کو روکنے کے لیے اقدامات کرے اجلاس میں کرونا وائرس کی آڑ میں مساجد، مدارسِ اور علماء کرام کے خلاف میدیا ٹرائل ہر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ نیشنل ایکشن پلان کو بھی صرف مذہبی قوتوں کے خلافِ استعمال کیا جاتا رہا اور آج کرونا وائرس کی آڑ میں علمائے کرام کے خلاف کاروائی اور پروپگنڈہ بھی ایک منظم سازش کا حصہ نظر آتا ہے۔ اجلاس میں تاجر برادری کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کی طرف سے کسی قسم کا ریلیف نہ دینےکی ہر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تاجروں نےچالیس روز تک مسلسل کاروبار بند کرکے حکومت کے ساتھ مکمل تعاؤن کیا لیکن حکومت کی طرف سے عدم تعاون کی پالیسی افسوسناک ہے۔۔ اجلاس میں کرونا وائرس سے متاثرہ اوورسیز پاکستانیوں کی مشکلات اور بیرون ملک میں ڈیڈ باڈی کو پاکستان لانے کے حکومتی اقدامات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے وزارت خارجہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہاں پھنسے ہوئے مسافروں اور ڈیڈ باڈی کر جلد از جلد پاکستان لانے کے لئے فوری اقدامات کریں تاکہ اوورسیز پاکستانیوں کے خاندانوں میں پائے جانے والی بے چینی ختم ہو سکے.
Load/Hide Comments