شمالی وزیرستان میں بدامنی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف دھرنا جاری، انتظامیہ کسے مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر

میرانشاہ ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) اتمانزئی داوڑ اور وزیر قبیلے کے قیام امن کیلئے احتجاجی دھرنے کے شرکاء عیدک سے میرانشاہ منتقل ہوئے جہاں تحصیل گیٹ کے سامنے شمالی وزیرستان کے تمام اقوام کے عمائدین نے خیمے لگا کر ڈھیرے ڈال دئے ہیں ۔ اتمانزئی گرینڈ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے ملک ربنواز اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جو امن اسلام اباد ، پشاور اور لاہور میں قائم ہے ایسے ہی شمالی وزیرستان میں امن قائم کرکے دیں ورنہ ہم کو اپنا اسلحہ واپس کرکے قیام امن کی ذمہ داری سونپ دیں ہم بغیر تنخواہ کے اپنے علاقے اور حدود کی حفاظت کی ذمہ داری لینگے ۔ ملک ربنواز نے کہا کہ حکومت سرحدوں پر ایک لائن کھینچ لیں اگر ایک انچ بھی کوئی اگے بڑھا توہم ذمہ دار ہونگے جیسے کہ ہم نے 62 سالوں تک پاکستان کے مغربی سرحدوں کی حفاظت کی ہے ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے ہوتے ہو ئے لوگوں کو گمنامی میں قتل کیا جا رہا ہے ایسے نہیں چلے گا حکومت ہمیں بتا ئے کہ کون ہے جو ہمارے بچوں ، بزرگوں اور مشران کو قتل کررہا ہے ۔ عمائدین نے بتایا کہ حالت یہاں تک اں پہنچی ہے کہ نہ بزرگ محفوظ ہیں ، نہ مشر محفوظ ہیں اور نہ ہی عام لوگ ۔ حکومتی رٹ کہاں ہے ۔ ہفتے کو کمانڈنٹ ٹوچی سکاؤٹس ، ڈی سی شمالی وزیرستان اور ڈی پی او سمیت کئی اعلی عہدیداروں نے دھرنے کے پچاس رُکنی جرگے کے ساتھ مذاکرات کئے لیکن کوئی نتیجہ برامد نہیں ہوا تاہم دونوں جانب سے مذاکرات کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ۔ منتظین کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اگر آئندہ دو تین دنوں میں کوئی نتیجہ خیز مذاکرات سامنے نہیں آئے تو دھرنے کو اسلام آباد تک توسیع دی جا سکتی ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں