مہمند کے غلنئی بائی پاس روڈ کی تعمیر میں قبائلیوں کو زمینوں سے بے دخل کرنا چھوڑدیں، مقررکردہ ریٹ پر زمینیں حاصل کی جائے، عمائدین کا غلنئی پریس کلب میں پریس کانفرنس

غلنئی ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈٰسک ) قبائلی ضلع مہمند میں غلنئ بائی پاس روڈ کی تعمیر کے خلاف مقامی عمائدین نے پریس کانفرنس جرتے ہوئےپولیس پر الزام عائد کیا ہے، کہ پولیس انھیں زبردستی انکی زمینوں اور مکانات سے بے دخل کررہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق غلنئ نوے کلے کے عمائدین ضمیر خان،حاجی بہادر،عثمان،شبیر اور خیال محمد نے مومند پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 2016 میں ہماری زمینوں پر بائی پاس روڈ کی تعمیر شروع ہوئی جس کی زد میں ہماری کاشت شدہ زمین اور مکانات بھی متاثر ہوئے ھم نے اس سلسلے میں مقامی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے سے درخواست کی کہ ہمارے کاشت شدہ زمین اور مکانات کے معاوضہ دیا جائیں تاکہ ھم لوگ دوسری جگہ بندوبست کرے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور ہماری گندم کی فصلوں کو تلف کرکے وہاں پر روڈ کاکام شروع کیا گیا ھم نے اپنے مسئلے کیلئے عدالت میں کیس داخل کیا جسکی سماعت جاری ہے اس کے باوجود مقامی پولیس اہلکار ہماری بے عزتی کرتی ہے اور ہمیں گرفتار کرکےجیلوں میں ڈالا جاتا ہے حکومت نے وزیرستان اور دوسرے اضلاع کی زمینوں کے معاوضے کیلئے جو ریٹ مقرر کیا ہے ہمیں اس کے مطابق معاوضہ دیا جائے تاکہ ھم اپنے لئے دوسری جگہ زمین خریدے اور مکانات تعمیر کریں ھم جملہ عمائدین نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ اور گورنر خیبر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ھمارا مسئلہ ہنگامی بنیادوں پر حل کرکے ہمیں انصاف فراہم کیاجائے بصورت دیگر ہم اپنے خاندان سمیت ھیڈکوارٹر کے سامنے خود سوزی کرینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں