جعلی شناختی کارڈز کا مکروہ دھندہ۔ تحریر: حضرت خان مہمند ،سنئیر صحافی کالم نگار

یوں پاکستان میں افغانیوں نے بڑے پیمانے پر غیر قانونی طور پاکستانی شناختی کارڈز حاصل کررکھے ہیں لیکن خیبر پختونخواہ میں بالعموم اور قبائلی علاقوں میں بالخصوص افغانیوں کے پاس زیادہ قومی شناختی کارڈز موجود ہیں جس کی بنیادی وجہ قبائلیوں کی صفوں میں غداروں کا گھس جانا ہے
دوسرے قبائلی اضلاع کی طرح ضلع مہمند میں بھی افغانیوں کو پاکستانی شناختی کارڈز دلوانے میں نادرا کے کرپٹ ترین افسران اور اہلکار ملوث ہیں
جسطرح نادرا میں کرپشن کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے تو اسی طرح قبائلی علاقوں میں ضلع انتظامیہ میں کالی بھیڑیاں جعلی شناختی کارڈز دلوانے میں سہولت کاروں کا کردار ادا کررہے ہیں جن کی بیخ کنی وقت کی اہم ضرورت ہے
یہ قبائلی ضلع مہمند کی بڑی بدقسمتی رہی ہے کہ دولت کے پجاری چند پیسوں کی خاطر افغانیوں کو پاکستانی شناختی کارڈز دلوانے میں سہولت کار کا کردار ادا کرتے چلے آرہے ہیں
ضلع مہمند جعلی شناختی کارڈز بنانے اور بنوانے والوں کیلئے سونے کی چڑیا ہے
ایک اندازے کے مطابق قبائلی ضلع مہمند کے ضلعی ہیڈ کوارٹر غلنئ میں قائم نادرا سوئفٹ سینٹر سے تبدیل ہونے والے ایک منیجر اور ان کا ماتحت عملہ روزانہ جعلی شناختی کارڈز بنانے کی مد میں روزانہ 5 سے 10 لاکھ روپے کماتا رہا جس کو بااثر سیاسی اور بعض پارلیمنٹرین کی آشیرباد حاصل تھی
مصدقہ اطلاعات کے مطابق قبائلی ضلع مہمند کے بیزئی سب ڈویژن میں اہم سیاسی شخصیات کی اشیر باد سے افغانیوں کو پاکستانی شناختی کارڈز دلوانے کا بنیادی مقصد اپنے ووٹرز میں اضافہ کرنا ہے اپنے سیاسی فائدے کیلئے قومی مفادات کو قربان کرنے کا نقصان قوم کو ہی اٹھانا پڑ رہا ہے
پاکستانی شناختی کارڈز حاصل کرنے والے افغانیوں کو کارڈز کی بنیاد پر ضلع مہمند کے قومی وسائل اور ملازمتوں میں انھیں حصہ دار بنانا سراسر ظلم اور زیادتی کے برابر ہے
ضلع مہمند کے بیزئی سب ڈویژن اور تحصیل بیزئی میں افغانیوں پکو پاکستانی شناختی کارڈز دلوانے میں جھاں مفاد پرست اور بعض خود غرض سیاستدانوں کا کردار ہے تووھاں بعض مفاد پرست اور لالچی قبائلی زعماء نے رہی سہی کسر پوری کردی ہے
بیزئی سب ڈویژن میں بعض لوگ افغانیوں کو پاکستانی شناختی کارڈز دلوانے پر بھاری نذرانے وصول کرتے چلے آرہے ہیں وہ نادرا اور بعض سیاسی مداریوں کےلیے ایجنٹ کا کردار ادا کررہے ہیں جو قابل مذمت اور باعث تشویش ہے اطلاعات کے مطابق
قبائلی ضلع مہمند میں شناختی کارڈز بنانے اور بنوانے پر سالانہ کروڑوں روپے کمائے جارہے ہیں
مصدقہ ذرائع کے مطابق مہمند میں ڈیوٹی دینے والے نادرا کے بعغں افسروں اور اہلکاروں کے بھاری نذرانوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کے پوش علاقوں میں قیمتی بنگلے ہیں یہی بنگلے کرپشن کی نشانیاں ہیں
جسطرح نادرا کے بعض افسران اور اہلکار وں کا ملازمت سے زیادہ منافع بخش کاروبار جعلی شناختی کارڈز بنوانا ہے تو اسی طرح ضلعی انتظامیہ کے بعض اہلکاروں کے ہاتھ بھی کرپشن سے رنگے ہیں ان کی بھی کرپشن کی دولت کے باعث پوش علاقوں میں قیمتی محلات کر پش کی نشاندہی کرتی ہیں
قوم مہمند کا سب سے بڑا المیہ یہ رہا ہے کہ افغانیوں میں بعض قومی مشران کا روپ دھار کر انہوں نے نہ صرف اپنے لئے جعلی شناختی کارڈ بنوائے ہیں بلکہ اب وہ دوسروں کے شناختی کارڈز فارمز کی تصدیق کرکے دوسروں کیلئے شناختی کارڈز بنوانے میں ملوث ہیں یہی افغانیوں نے دولت کے بل بوتے پر اپنے لئے بڑا مقام پیدا کیا ہے واضح رہے کہ تحصیل بیزئی میں جعلی ملک حضرات کی تعداد سب سے زیادہ ہے یہی افغانی ملک حضرات نادرا کے ایجنٹ بنے ہوئے ہیں جن کی سرکوبی وقت کی اہم ضرورت ہے ضلع مہمند میں ضمیر فروشوں کی وجہ سے جعلی شناختی کارڈز بنانے اور بنوانے کا دھندہ عروج پر ہے
ضلع مہمند کے بیزئی سب ڈویژن میں افغانیوں کو پاکستانی شناختی کارڈ دلوانے والے قومی مجرم تصور کئے جاتے ہیں تاہم بدقسمتی سے ان مجرموں کے خلاف قومی ادارے خاموش ہیں وفاقی تحقیقاتی ادارہ ، انٹلی جنس بیورو آور انٹلی ایجنس اداروں کی یہ بنیادی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جعلی شناختی کارڈز کے سکینڈل میں ملوث عناصر کے خلاف موثر تحقیقات کے بعد ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کریں
قبائلی ضلع مہمند میں جعلی شناختی کارڈز بنانے اور بنوانے والوں کے خلاف جب تک گھیرا تنگ نہیں کیا جائے گا تو تب تک قبائیلی ضلع میں جعلی شناختی کارڈز بنتے جائیں گے جعلی شناختی کارڈز کے خاتمے سے بہت کی سیاست دھڑام سے گر جائے گی
ضلع مہمند کی بڑی بدقسمتی یہ بھی ہے کہ ضلعی انتظامیہ جعلی دستخط کرنے والے مشران کے سامنے بے بسی کی تصویر بنی ہوئی ہے وہ کٹھ پتلی کے سوا کچھ نہیں جو لوگ جعلی دستخط اور تصدیق کرنے میں ملوث ہیں انھیں کیفر کردار تک پہنچانا چاہئیے
ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ پاکستانی شناختی کارڈز حاصل کرنے والوں میں بعض ملک دشمن اور منافی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جن کے خلاف کاروائی کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے
جعلسازی میں ملوث نادرا ،ضلعی انتظامیہ کے اہکاروں،ایجنٹس ،ٹاوٹ اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کے خلاف موثر اور معنی خیز کاروائی کرنے کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے اگر ایسا نہ کیا گیا تو جعل سازی خوفناک شکل اختیار کرے گی
یہ قوم عیسی خیل جڑوبی درہ کے عوام کی بڑی بدقسمتی رہی ہے کہ یہاں کے بعض مشران اور ایک جعلی افغانی جعلی شناختی کارڈز بنوانے اور افغانیوں کے فارموں پر تصدیق کرنے کے عوض بھاری نذرانے وصول کرتے چلے آرہے ہیں اب یہی جعل سازوں کے خلاف قوم کے اندر بیدار پیدا ہوچکی ہے جس کی بدولت کافی حد تک جعل سازی کا راستہ روکنے میں مدد ملے گی مہمند کی انتظامیہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جعلی سازی میں ملوث ملک حضرات سے فارموں پر تصدیق کرنے کا اختیار لے کر ان کے خلاف موثر کاروائی کرے تو تب کسی حد تک جعل سازی کی روک تھام ہوسکے گی
ایسی مصدقہ اطلاعات بھی ہے کہ ڈپٹی کمشنر مہمند ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنرز کے جعلی دستخط بھی ہوئے ہیں اور ہورہے ہیں ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ملکوں کے شناختی کارڈز کیط فوٹو سٹیٹ کاپیاں فوٹو سٹیٹ کرنے والوں کے پاس پڑی رہتی ہیں جس کا فائدہ اٹھایا جارہا ہے ملک حضرات کی عدم موجودگی میں جعل ساز ملی بھگت کرکے فارموں پی جعلی دستخط کرنے کے بعد شناختی کارڈز فارموں پر ان کے شناختی کارڈز کی کاپیاں منسلک کی جاتی ہیں جس کا نوٹس لینا از حد ضروری ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں