ہر انسان روزانہ کچھ نہ کچھ بھولتا رہتا ہے جوکہ ایک عام سا مسئلہ ہے عموما بھولنے کا یہ عمل کسی بیماری کی وجہ سے نہیں ہو تا بلکہ چیزوں کو کم توجہ دینے سے ہوتا ہے لیکن کچھ لوگوں میں بڑھتی عمر کیساتھ ساتھ یاداشت کا مسلہ گھمبیر ہوتا جاتا ہے،.یاداشت کی کمی کی کئی وجوہات ہوتی ہیں مثلا ڈپریشن، جس میں انسان کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت متاثر ہو جاتی ، نیند کی کمی، نشہ اور چیزوں کا استعمال ،شوگر، فالج کا حملہ، خواب اور گولیوں کا استعمال، تھائی رائیڈ اور الزائمر کی بیماریاں سب قوت حافظہ کو متائثر کرتے ہیں ۔ ان میں الزائمر سب سے زیادہ انسان کے حافظہ کو متائثر کرتا ہے ۔جوکہ اجکل کافی عام ہے
لیکن عموما بوڑھے افراد کو متاثر کرتا ہے 80 برس کے 20 فیصد سے ذاید لوگوں میں یہ مسلہ پایا جاتا ہے. الزایمر ڈیمنشیا مختلیف مسایل کا سبب بنتی ہے مثلا شخصیت میں تبدیلی، چڑچڑاپن، اچانک سے انتہای غصہ ہونا، یاداشت اور حافظہ میں مسلسل کمی، پرانی باتیں یاد رہتی ہیں. لیکن نئی باتیں اور چیزوں کو بھول جانا، لوگوں پر اور گھر والوں پر بلا وجہ شک کرنا یا چوری کا الزام لگانا، اپنی خوراک اور صفایی کا خیال نہ رکھنا، سماجی اور معاشرتی اقدار کا خیال نہ رکھنا مثلا بیج راستے میں پیشاب کرنا ،خواتیں کو اوازیں دینا یا کچھ غلط حرکات کرنا وغیرہ جوکہ خاندان والوں کیلیے بہت شرمندگی کا باعث بھی ہوتے ہیں، حالت جب مزید بگڑ جائے تو اپنے گھر کا رستہ تک بھول جاتے ہیں اور حتی کہ اپنے گھر والے اور بال بچوں کو بھی نہیں پہچان پاتے ہیں
اس بیماری کو اگر چہ روکا نہیں جاسکتا کیونکہ ڈھلتی عمر کیساتھ ساتھ اسمیں مزید تیزی اتی ہے البتہ کچھ دوائیوں سےاسکی رفتار کو کم ضرور کیا جا سکتا ہے اور کچھ تدابیر اپنانے سے مریض کی زندگی کو بہتر کیا جا سکتا ہے مثلا باربار چیزوں کو دُہرانا، دن اور تاریخ کیلیے کیلینڈر کا استعمال کرنا، مطالعہ کے ذریعے دماغ کو ذیادہ سے زیادہ استعمال کرنا، ہلکی پھلکی ورزش کرنا، سگریٹ نوشی سے پرہیز اور خوراک کا خاص خیال رکھنا وغیرہ اگر اپکو یا اپکے گھر والے کو ایسا لگ رہاہے کہ اسکی یاداشت کم ہو رہی ہے تو ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں تاکہ اس بیماری کی شدت کو کم سے کم کیا جا سکے اور نہ صرف مریض کی بلکہ اس کے خاندان والوں کی زندگی کو بھی اسان کیا جا سکے ۔
( مضمون نگار ڈاکٹر شیر ایوب خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں سائیکاٹری وارڈ میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر اپنے فرائض سرانجام دے رہا ہے ۔ ان کے ساتھ ڈیوٹی کے اوقات کار میں کسی بھی نفسیاتی مسئلے پر رابطہ کیا جا سکتا ہے )
Load/Hide Comments