شمالی وزیرستان ( دی خیبرٹائمز ڈسٹرکٹ ڈیسک ) شمالی وزیرستان کا دورافتادہ اور پاک افغان بارڈر پر علاقہ شوال کے مکینوں کا کہنا ہے، کہ حکومت انہیں چلغوزے کے فصل کو کاٹنے کیلئے نہیں چھوڑ رہے ہیں، شوال کے مقامی باشندوں کا کہنا ہے، کہ گذشتہ اپریشن کے دوران 6 سالوں سے ان کے اربوں کا فصل ضائع ہورہاہے، سیکیورٹی زرائع نے دی خیبرٹائمز کو بتایاہے، کہ چلغوزے کے قیمتی فصل کو کاٹنے سے قبل مقامی عمائدین اور تین صوبائی اسمبلی کے ممبران اور وزرا سے جرگے ہوئے، جرگے کے شراکا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ چلغوزے کے فصل کا تعین کیلئے 100افراد پر مشتمل نمائندوں کے ایک وفد کو شوال تک رسائی دیں، تاکہ وہ ان کے فصل کا اندازہ لگائیں، کہ کب تک ان کا کاٹنا ممکن ہے؟ ان کے مطالبے پر عمل درآمد کرتے ہوئے1 سو نمائدگان کے بجائےمختلف قبیلوں کے 5 سو نمائندگان کو شوال بھیج دیا ہے، سرکاری زرائع کا کہنا تھا، کہ اب یہ 5 سو افراد صرف چلغوزے فصل کے کاٹنے کاجائزہ لے رہی ہے، فصل کے کاٹنے کیلئے یہ بھی اندازہ لگایا جائیگا، کہ اس کیلئے کتنے افراد درکار ہیں؟
سیکیورٹی زرائع نے بتایا ہے، کہ حال ہی شوال میں دہشتگردی کے واقعات رونما ہوئے ہیں، جب شوال میں چلغوزے کے فصل کو کاٹنے کا وقت آجائے تو جتنا چاہے یہاں کے مقامی افراد کو وہاں جانے کی اجازت دی جائیگی، تب تک دہشتگردی کے خلاف جاری کارروائیاں بھی ختم کردینگے، حکام کا کہنا ہے، کہ انہیں معلوم ہے کہ چلغوزہ وہ مہنگا ترین فصل ہے، جس سے کروڑوں نہیں بلکہ اربوں روپے حاصل کئے جاتے ہیں، جس میں نہ صرف مقامی لوگوں کا فائدہ ہے، بلکہ ایک بڑی تعداد میں زرمبادلہ کی صورت میں وطن عزیز کے خزانے کو بھی پیسہ جاتا ہے، اس لئے وہ نہیں چاہتے کہ اس کو ضائع کیاجائے، زرائع نے بتایا کہ آئندہ سال تک اس قسم کا صورت حال نہیں رہیگا، کیونکہ اس سے قبل شوال کو دہشتگردوں سے کلیئر کرکے یہاں کے لوگوں کو اپنے علاقے میں لے کر آئینگے۔
Load/Hide Comments