اسلام آباد میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے نوجوان شہید، شہادت کا معاملہ مشکوک ہو گیا؟

اسلام آباد ( دی خیبرٹائمزکرائمز ڈیسک ) گزشتہ رات سیف سٹی اسلام آباد میں مبینہ طور پر یونیورسٹی کے طالبعلم اسامہ ندیم جو پڑھائی کے ساتھ ساتھ رات کو اوبر میں ٹیکسی چلاکر محنت مزدوری کرکے یونیورسٹی کے اخراجات کے ساتھ ساتھ اپنے گھر کا بھی کفالت کررہے تھے، تاہم اسلام آباد پولیس نے انہیں مشکوک سمجھ کر ان پر فائرکرکے شہید کردیا ہے، اسلام آباد پولیس رپورٹ کے ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق پولیس کو رات کو کال موصول ہوئی تھی کہ گاڑی سوار ڈاکو شمس کالونی میں ڈکیتی کی کوشش کر رہے ہیں، اے ٹی ایس پولیس نے کالے شیشوں والی مشکوک گاڑی کا تعاقب کیا، گاڑی نہ روکنے پر ٹائروں پر فائر کئے، بدقسمتی سے دو فائر گاڑی کی ڈرائیور کو لگے جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔
آئی جی اسلام آباد نے واقعےکانوٹس لیتے ہوئے حسب معمول تحقیقات کیلئے ٹیمیں تشکیل دیدیں۔
دوسری جانب ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ وقوعہ میں ملوث تمام پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا، قانون ہاتھ میں لینے والے کسی شخص کومعاف نہیں کیا جائے گا۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ وقوعہ کی تحقیقات جاری ہے، حقائق سامنے آنے پر پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی عمل میں کائی جائیگی۔
اسلام آباد پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے شہید کئے جانے والے جوان سال طالبعلم اُسامہ ندیم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آ گئی ہے، جس کے مطابق اسامہ کے جسم پر 6 گولیاں لگی ہیں۔
اسلام آباد میں پمز ہسپتال کے ترجمان وسیم خواجہ نے کہا ہے، کہ اسامہ ندیم کی چھاتی، کمر اور سر پر فائر لگے جس کی وجہ سے کی موت واقع ہوئی۔
ایس پی انڈسٹریل ایریا زبیر شیخ کا کہنا ہے کہ پانچ پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے کر ان کے خلاف تھانہ کراچی کمپنی میں انسداد دہشت گردی اور قتل کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ 

اسلام آباد میں جوانسال طالبعلم کے شہادت کی خبر سوشل میڈیا پھیل گیا ہے، سوشل میڈی پر شہید جوان ے حق میں جبکہ پولیس کے خلاف نفرت کا اظہار کیا جارہاہے،

اپنا تبصرہ بھیجیں