قومی اسمبلی کے اجلاس میں بلاول کہتے ہیں کہ احسان اللہ احسان اور کلبھوشن کو این آر او دیدیاگیا

اسلام آباد ( دی خیبرٹائمز پولیٹیکل ڈیسک ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے، کہ کپتان صاحب این آر او نہ دینے کی بات سے منحرف ہوکر اب دہشتگرد تنظیم کے سرغنہ احسان اللہ احسان اور بھارتی جاسوس کلبھشن جادو کو این آر او دیدیا ہے، جبکہ اس سے قبل وزیراعظم صاحب نے ہمیشہ اس بات کا ورد کرتے آرہے ہیں، کہ وہ کسی کو بھی این آر او نہیں دینگے، تاہم سب سے ذیادہ این آر او موجودہ وزیراعظم نے ایشو کی ہے۔ اپنے قریبی ساتھی جہانگیر ترین خیبرپختونخوا کے سب سے میگا پروجیکٹ بس ریپیڈ ٹرانزٹ (BRT) مالم جبہ اسکینڈل ، چینی چور، اور سونامی بلین ٹری سمیت ہر کسی کو این آر او دینا ہو یا بلوچستان سے گرفتار کیا جانے والا بھارتی خفیہ آدارے را کے ایجنٹ کو بھی این آر او دی ہے۔ سینیٹ میں جب بھارتی جاسوس کو ریلیف دینے کا معاملہ اٹھنے کے بعد آرڈینینس جاری کیاگیا، موجودہ حکومت عالمی عدالت کو نہیں مانتی، ہم بھارتی جاسوس کو این آر او نہیں دینگے۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے حکمرانوں سے پوچھ لیا، کہ دہشتگرد احسان اللہ احسان کہاں سے لوگوں کو دھکؤمکیاں دی رہاہے؟ کیسے گرفتار ہوگیا تھا، کس کے کہنے پر اسے فرار کا راستہ دیدیا گیا؟ اب تک ایوان کو نہیں بتایاگیا؟ بلاول کہتے ہیں کہ عمران خان نے تو کبھی بھی ملک کو تباہ کرنے والے دہشتگردوں کے خلاف بیان تک نہیں دیا؟؟ اگر ہم وزیراعظم کے خلاف بولیں تو دہشتگردوں سے دھمکیاں دیتے ہیں؟ حکومت کی جانب سے نرم گوشہ رکھنے والے دہشرگردوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ کیا کیا ہ؁؟؟ اس کا تو نہ پوچھو، مگر پشاور میں آرمی پبلک اسکول کیس کا تو پوچھنا چاہئے؟
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ، اور راتوں رات آرڈینینس جاری کردیاجاتاہے؟ اب اپوزیشن کی احتجاج پر بات کو یہاں تک پہنچایا گیا ہے۔
ان کا یہ بھی کہناتھا، کہ موجودہ حکومت اگر آئی سی جے کے قانون کو نہیں مانتے ہو؟ تو پاکستان کے قانون سے این آر او نہ دیں۔ بھارتی جاسوس اور خطرناک دہشتگرد نے خود اعتراف کیا ہے، کہ ہاں وہ پاکستان میں دہشتگردی کررہے تھے، اب موجودہ حکومت اور ان کا کپتان اس کے لئے این آر او کا راستہ ڈھونڈ رہی ہے۔
اسپیکر اسمبلی نے بلاول بھٹو زرداری کی نشاندہی پر کورم پورا نہ ہونے پر اسمبلی اجلاس کو ملتوی کردیا

اپنا تبصرہ بھیجیں