عارف وزیر قتل کیس، علی وزیر نے بڑا الزام لگادیا،

پی ٹی ایم کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی کے ممبر علی وزیر نے کہا ہے کہ ان کے چچازاد بھائی اور پی ٹی ایم فعال عارف وزیر پورے منصوبے کے ساتھ قتل ہوا ہے اور اس کے قتل کا مقدمہ سیکورٹی ادارون کے سربرہان کے خلاف درج کیا جائے گا
عارف وزیر پر یکم مئی کے شام جنوبی وزیرستان کے ہیڈکواٹر وانہ سے تقریبا کلومیٹر دور جنوب غربا غوای خواہ کے علاقے میں اپنے گھر کے قریب قاتلانہ حملہ ہوا تھا اور وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوتے اس کے اگلے دن اسلامہ اباد پمز ہسپتال میں انتقال ہوگئے اتوار کے روز ان کے ابائی علاقے غوائی خواہ میں جنازہ ہوا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور اس واقع کے شدید مزمت بھی کیا.
عارف وزیر کے قتل کا مقدمہ وانا پولیس سٹیشن میں نا معلوم کے خلاف درج کیا گیا ہے اور نہ ہی کسی نے زمہ داری قبول کی ہے.
وایس اف امریکہ سے بات کرتے ہوئے علی وزیر نے کہا کہ علاقے میں ملٹری اپریشن کے بعد کلئیر وزیرستان کو دہشتگردون سے پاک کئے گئے دعوں کے باوجود بڑے پیمانے پر دہشتگردوں کے اڈے موجود ہیں اور انہیں سیکورٹی اداروں کی حمائت حاصل ہیں جو کھلے عام اڈے اور بڑے بڑے مراکز چلا رہے ہیں اور بازاروں میں اسلحہ سمیت کھلے عام دیکھے جاتے ہیں
انہوں نے کہاں کہ پی ٹی ایم گزشتہ ڈھائی سال سے ان کے خاتمے کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن یہی پر جیتنے بھی دہشتگرد کاروئیاں کر رہے ہیں یہ سب سیکورٹی اداروں کے حمائت پر کر رہے ہیں
علی وزیر نے کہا انہیں کرائے کے اہلکاروں کے طور پر رکھے ہیں اور ادارے ان ہی سے اپنا کام چلا رہے ہیں لوگوں کے قتل کروا رہے ہیں بھتے اور لوگوں سے زور زبردستی ٹیکس وصول کر رہے ہیں
ان کے مطابق لوگ وقتا فوقتان ظاہر بھی ہوئے علاقے کے لوگوں کو بھی پتہ ہے لیکن ادارے نہیں چاہتے کہ اسے قابو کر دے یا ختم کردے کیونکہ ان کے پالیسی کے مطابق بہترین کردار ادا کر رہے ہیں.
گزشہ روز وانہ میں عارف وزیر کے قتل کے خلاف ہونے والے احتجاج مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی ایم کے رہنما ننگیال بیٹنی نے عارف وزیر کے قاتلوں کو گرفتاری اور انہیں عدالت کے زریعے سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا بیٹنی نے کہا تھا کہ وہ تیہتر کے ائںین چاہتے ہیں اور علاقے میں طالبان کے ساتھ کوئی معاہدہ قابل قبول نہیں اور علاقے کو فوری طور پر طالبان سے خالی کر دیا جائے اور ان کے دفتر بند کر دئے جائیں.
علاقے میں مولوی نظیر گروپ کے طالبان فعال ہیں جس کے ساتھ حکومت نے 2007 میں ایک امن معاہدہ کیا تھا اور معاہدے کے تحت وہ پاکستان میں کاروائیاں نہ کرنے کے پابند ہیں.
گروپ کے پہلے سربراہ مولوی نظیر 2012 میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے اور اس کے ہلاکت کے بعد صلاح الدین ایوب گروپ کے سربراہی کر رہے ہیں
دو سال قبل علی وزیر اور ان کے ساتھیوں پر بھی وانہ میں حملہ ہوا تھا جسمیں پی ٹی ایم کے متعدد ساتھی ہلاک اور زخمی ہوئے تھے
پی ٹی ایم نے علاقے میں گوڈ طالبان پر حملے کا الزام عائد لگایا تھا جس کے جواب میں فوج کے اس وقت ترجمان میجر جنرل اصف غفور نے انہیں امن لشکر کے نام سے یاد کئے تھے اور کہا تھا کہ علاقے میں امن کے بحالی میں ان کے بڑی قربانیاں ہیں
اس واقعے کا مقدمہ درج نہیں ہوا ہے
علی وزیر نے کہا کہ وہ مشورہ کر رہے ہیں اور پولیس سے عارف وزیر کے قتل کے مقدمے میں سیکورٹی اداروں کو سربراہان شامل کرنے کے درخواست کرینگے کہ مقدمہ میں ان کے نام شامل کر دئے جائیں.
تاہم اس نے کسی افسر کا نام نہیں لیا ہے.
گزشتہ روز منظورپشتین نے فیس بک پر براہ راست نشر ہونے والے ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ عارف وزیر کے قتل کا مقدمہ ملک کے اعلی حکومتی اور فوجی سربرہان کے خلاف درج کرینگے.
جنوبی وزیرستان وانہ پولیس سٹیشن کے پولیس افسر ایس ایچ او عثمان وزیر نے وائس اف امریکہ کو بتایا تھا کہ پولیس معلومات جمع کر رہے ہیں اور علاقے میں عارف وزیر کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف علاقے میں سرچ اپریشن جاری ہے
وزیر کے مطابق حملے کے دوران عارف وزیر کے ساتھیوں کے جانب سے حملہ اور کے گاڑی پر جوابی فائیرنگ بھی ہوئی ہے اور کچھ گولیاں ان کے گاڑی کو بھی لگے ہیں جس سے اس واقع میں ملوث افرد کے نشاندہی میں اسانی ہوگی اور جلد ہی ان تک رسائی حاصل کر لینگے

اپنا تبصرہ بھیجیں