قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ اوراسکا استعمال، تحریر: حنیف وزیر

تحریر: حنیف وزیر
اس تصویرکو غورسےدیکھئےاورسوچ سمجھ کرفیصلہ کیجئے کہ اس تصویرمیں کیا ہے اور آپکو کیا لگتا ہے۔ لیکن اگرآپکو لگتا ہے کہ یہ کوئ چرس، پوڈر یا کوئ اور نشہ کرنے والے لوگ ایک ساتھ بیٹھےہیں، تو آپ غلط ہے، یہ شمالی وزیرستان کے بچے ہیں جو کےسامنے دور دیکھائی دینے والےگاوں سے پہاڑوں میں آتے ہیں، صرف انٹرنیٹ 3 جی اور 4 جی کیلئے، ایک طرف پراگردیکھاجائے تو بہت بڑی نا انصافی قبائلی لوگوں کے ساتھ شروع ہے کہ آج 21 ویں صدی میں بھی دنیا کہاں سے کہاں تک پہنچ گئی اور یہ لوگ اب بھی انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہیں، جب میں یہاں گاؤں آتا ہوں تو پھر میں انٹرنیٹ کی سہولت کے لئے 15 کلومیٹر دور ٹل شہر ضلع ہنگو جاتا ہو یا ان پہاڑوں پر چڑھ کر با مشکل سے انٹرنیٹ حاصل کرتا ہوں۔ دوسری طرف اگر دیکھا جائے ان بچوں کا نقصان ہو رہا ہے، کیونکہ ان کا وقت بھی ضائع ہو رہا ہیں کیونکہ یہ بچے کوئ ان لائن کلاس، یا لیکچر، یا کوئ اور اہم کام انٹرنیٹ پر نہیں کر رہیں بلکہ یہ پبجی کھیل(pubg game) کو ان لائن کھیلنے کے لئے بیٹھے ہیں۔ اگر اس تصویر کی تیسری روح کو دیکھا جائے تو اس تصویر سے یہ بھی پتہ چلتا ہے ہم میں سوشل میڈیا کی استعمال اور اس سے فائدہ اٹھانے کا کوئ پتہ نہیں جو کے ایک اچھا معاشرہ بننے کے لئے نقصان دہ ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم سوشل میڈیا کی استعمال کو جانتے تو آج ہمارے کم از کم 40% مسئلے حل ہو جاتے کیونکہ جب بھی مسئلہ آتا ہے ہم احتجاج کرتے پے اور اس اختجاج کو ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پر ڈال کر ہم مسئلے کا یہ ایک ہی حل سمجھتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم یہ نہیں جانتے کہ اس انٹرنیٹ پر ایسے ویب سائیٹ پڑے ہیں جس پر آپ شکایات کریں اپکا مسئلہ حل ہو جائے گا، دوسرا یہ کہ اکثر ہمارے طالبعلم اپنے نصاب کے چھوٹے سے چھوٹے مسئلے کو حل کرنے لے لئے کسی کو نہیں ڈھونڈ سکتے یا کسی کوکہہ نہیں سکتے تو اس کا اس کا مسئلہ حل نہیں ہوتا اسی طرح رہتا ہے لیکن اگر ہم سوشل میڈیا کو جانتے تو انٹرنیٹ پر ان سب کا حل ہیں اور کتاب کے بہت سے نوٹس اور لیکچر پڑے ہیں، جو کے کچھ سیکنڈ میں اپکا مسئلہ حل کر سکتے ہیں ۔ لہذا شمالی وزیرستان میں اگر کسی طالبعلم کو سوشل میڈیا کی استعمال یا اسے فائدہ اٹھانے کا پتہ نہ ہو تو میں 24/7 گھنٹے حاضر ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں