کابل کے نواحی علاقوں میں شدید خوف و ہراس، گل درہ سے 200 سے زائد خاندان گھر بار چھوڑکر ہجرت پر مجبور ہوگئے

کابل ( دی خیبر ٹائمز نیوز ڈیسک ) افغانستان کے دارالحکومت کابل کے نواحی اور شمالی علاقوں گل درہ اور شاکر درہ میں طالبان کی سرگرمیوں میں اضافہ کے بعد یہاں کے 200 سے زائد خاندان گھر بار چھوڑ کر دیگر محفوظ سمجھے جانے والے علاقوں میں نقل مکانی کی۔ گل درہ کے رہائیشی گل آغا نے کابل میں موجود دی خیبر ٹائمز کے نمائندے خصوصی کو بتایا ہے، کہ گزشتہ دوسالوں سے یہاں کے سیکیورٹی ادارے انہیں امن و امان فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آرہے ہیں، جبکہ گذشتہ تین ہفتوں سے طالبان نے پورے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے، گو کہ طالبان کی موجودگی کی وجہ سے شہریوں کو کوئی مسئلہ تو نہیں، تاہم جو خاندان تعلیم کے حصول کیلئے تگ و دو کررہی ہیں، انہوں نے علاقہ چھوڑنے میں عافیت سمجھی۔
گل درہ کے ایک اوررہائیشی وزیر جان نے بتایا کہ کابل سے 40 اور 45 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شاکردرہ اور گل درہ کے قریبی پہاڑیوں میں طالبان مورچہ زن ہیں، جس نے بقائدہ اپنے جھنڈے بھی لگائے ہیں، ابھی تک ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہیں کی جارہی ہے، ایسے صورت حال میں نہ تو ان کے دیہات غیر محفوظ ہیں، بلکہ اگر صورت حال یہ رہا تو کابل شہر کو بھی ان سے خطرات لاحق ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب کابل میں وزارت دفاع کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے، کہ گذشتہ ہفتے ان علاقوں میں اپریشن کرکے مکمل کلیئر ہے، کسی بھی شہری کو اب کوئی مسلہ نہیں۔
تاہم وزارت دفاع کے دعوے کے برعکس وہاں موجود لوگ جو کچھ دیکھ رہی ہے، وہ ایسے بیانات پر اعتماد نہیں کرسکتے، جبکہ وزارت دفاع کی جانب سے مسلسل علاقے سے نہ نکلنے کی ہدایات ہوتی رہتی ہیں۔
گل درہ کے رہائیشی علیم جان نے دی خیبر ٹائمز کو بتایاہے، کہ فورسز نے ان کے خلاف تھوڑی بہت کارروائی کی ہے، تاہم دو روز بعد پھر وہی جھنڈے لہرائے جارہے ہیں، جس سے انہیں امن و امان کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس صورتحال میں کون اپنے مکانات کو چھوڑسکتے ہیں، جو بھی تھوڑا بہت اپنے بچوں کو دیگر محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی طاقت رکھتے ہیں، وہ مسلسل علاقے سے نقل مکانی کررہی ہے، ہر خاندان معاشی مسائل کا سامنا کررہیہے، جو کسی بھی صورت وہ نقل مکانی نہیں کرسکتے ہیں وہ یہاں گل درہ اور شاکر درہ کے دیہاتوں میں باامر مجبوری زندگی کے تلخ آیام بسر کر رہے ہیں، گل درہ اور شاکر درہ کے اضلاع میں مقیم شہریوں کا یہ بھی خیال ہے، کہ اگر حکومت طالبان کو یہاں سے پسپا نہیں کرسکتے تو وہ تمام خاندان طالبان کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہوجائیبگے جو کہیں اور نہیں جاسکتے، تاہم اس صورت حال میں ایک بار پھر افغانستان میں خانہ جنگی کا صورت حال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
وزارت دفاع کے ترجمان روح اللہ کے مطابق وہ علاقوں کے عوام کے جان و مال کی حفاظت کیلئے دن رات تیار ہیں، اور جلد ہی ان علاقوں میں طالبان کی موجودگی کے خلاف بڑے پیمانے پر اپریشن شروع کرنے کیلئے لائحہ عمل مرتب کرچکے ہیں، لہٰذا کسی بھی خاندان کو ان کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی ضرورت ہے اور نہ ہی یہاں سے نقل مکانی کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں